امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی اور ان کا خاندان
امیر کبیر سید قطب الدین محمد الحسنی نے (جیسا کہ تاریخ و انساب کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے) ۶۰۷ھ میں مدینہ طیبہ میں ایک خواب دیکھا اور اس میں ان کو رسول اللہ ﷺ کی طرف سے جہاد کے لئے ہندوستان جانے کا حکم اور فتح کی بشارت ہوئی۔
مصنف ’’بحرِزخار‘‘ نے شاہ غلام حسن (جانشین حضرت شاہ حسام الحق مانکپوری) کے حوالے سے ان کی آمد ہندوستان کا پس منظر یہ لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ایک بزرگ کا کڑا میں گزر ہوا، انھوں نے گنگا میں غسل کیا، راجہ جے چند کو جو وہاں کا ظالم اور دشمنِ اسلام حکمراں تھا یہ بات ناگوار ہوئی اور اس نے ان بزرگ کی انگلی سزا کے طور پر شہید کروادی، یہ بزرگ یہاں سے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے اور وہاں روضۂ نبوی کے سامنے جا کر فریاد اور شکایت کی، جواب ملا وہاں اسلام کی اشاعت میرے فرزند قطب الدین پر منحصر ہے، سید قطب الدین اسی اشارہ پرکڑہ تشریف لائے۔(۱)
’’تذکرۃ الابرار‘‘ میں ہے کہ سید قطب الدین کو کڑہ (ضلع الہ آباد) بہت پسند آیا اور وہیں اقامت کا قصد کرلیا اور ارادہ کیا کہ کسی گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کر یادِ حق میں مشغول ہوں ، لیکن وہاں کے باشندوں نے ان کے ساتھ بہت بُرا سلوک کیا اور ان کی ایذا رسانی میں کوئی کسر باقی نہ رکھی، آخر کار بادلِ ناخواستہ خشکی کے راستہ سے وطنِ مالوف (مدینہ منورہ) روانہ ہوئے اور مسجدِ نبوی کی زیارت کی، ایک ہفتہ بھی نہ گزرا ہوگا کہ خواب میں حضور ﷺ کے دیدار سے مشرف ہوئے اور اشارہ ہوا کہ پہلے سلطان غزنی کے پاس جائیں اس کے بعد ہندوستان روانہ ہوں ۔
امیر سید قطب الدین محمد الحسنی کے علو نسب اور علو مرتبت پر تمام مؤرخین کا اجماع ہے اور سب نے بہت بلندالفاظ میں ان کا ذکر کیا ہے، حضرت سید علی ہمدانی
------------------------------
(۱) منتخب بحرِ زخار