اور نسبتوں اور برکتوں سے ما لا مال ہو کر اپنے والد کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور علومِ دینیہ کی خدمت اور افادہ و تدریس میں عمر گزاردی، ان کی تصنیفات میں قرآن مجید کی دو نفسیریں بہت اہم ہیں ، ایک فارسی زبان میں جس کا نام ’’الحسنیٰ‘‘ ہے، دوسری عربی میں جس کا نام ’’محکم التنزیل‘‘ ہے، اس کے علاوہ لغت میں ’’تلخیص الصراح‘‘ معانی میں ’’ملخص البلاغۃ‘‘ نحو میں ’’لآلی النحو‘‘ جو انھوں نے خاص طور پر اپنے برادر خورد شاہ لعل صاحب کے لئے تصنیف فرمائی تھی، نیز فقہ ، فرائض اور حساب کی متعدد کتابیں ان کی تصنیفات میں شامل ہیں ۔
بایں ہمہ تلاوت قرآن مجید کا اس قدر ذوق اور اہتمام تھا کہ ایک ہفتہ میں ایک قرآن مجید ضرور ختم کرلیتے تھے۔ ریاضت ومجاہدہ میں بہت رفیع احوال رکھتے تھے۔، آرام طلبی اور راحت و آسائش سے مطلقاً سروکار نہ تھا، او ر کوئی وقت بے کار اور خالی نہیں گزرتا تھا، عشقِ الہی کی سوزش اس قدرزائد تھی کہ عبادات و اشغال میں محویت کے وقت پاس رہنے والے کو ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے سینہ اور دل کباب کی طرح جل بھن رہا ہو۔
ان اوصاف و کمالات کے ساتھ صرف ۴۲؍ سال کی عمر پائی اور ۲۲؍شوال ۱۱۵۰ھ کو نصیر آباد میں راحت ابدی حاصل کی اور ایک لائق و سعادت مند فرزند سید محمد ثانی یادگار چھوڑا۔
سید شاہ محمد عدل بن سید محمد جیؒ
حضرت سید شاہ علم اللہؒ کے پوتوں میں سب سے ممتاز اور روشن نام سید محمد عدلؒ کا ہے، جو سید محمد جی کے فرزند اصغر سید محمد حکم کے برادرِ خورد اور شاہ لعل صاحب کے نام سے مشہور ہیں ، اور اپنے عہد کے نامور مشائخ میں ان کا شمار ہے، اودھ کے اطراف میں متعدد سلسلے اور علمی و دینی حلقے ایسے ہیں جن کا ان سے بیعت و ارادت یا اجازت و