باب دوم
ولادت، بچپن، نصیر آباد کا قیام، سفرِ ہجرت
حضرت سید شاہ علم اللہ حسنیؒ تاریخِ اسلام کے ان خوش قسمت اور منتخب اشخاص میں ہیں جو نہ صرف اپنی ذات سے نبوت محمدیؐ کے کمالات و اوصاف کا ایک زندہ معجزہ اور اسلام کی ابدیت و صلاحیت اور اس کی سحر انگیزی اور انقلاب آفرینی کی روشن نشانی تھے، بلکہ ان کے سب ہی صاحبزادے اور پوتے اپنے اپنے عہد میں اولیائے کاملین کا نمونہ اور اتباعِ شریعت، پیروئ سنت اور سلوک و معرفت میں بہت بلند مرتبہ کے مالک اور بہت سی خصوصیات کے حامل تھے۔(۱)
کسی ایک گھرانہ بلکہ ایک گھر میں اتنی بڑی تعداد میں عارفین و کاملین کا اجتماع اگر نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے، اور اس کو خدا کے فضلِ خاص اور قرب و اختصاص کے سوا کسی اور چیز سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔
خانوادۂ علم اللہی کی یہ ’’کہکشاں ‘‘ ہر وقت اورہر جگہ روشن رہی، اور اس نے کسی شب تاریک میں بھی بخل سے کام نہیں لیا، لیکن چاند اور روشن ستاروں کی یہ محفل سید شاہ علم اللہ حسنیؒ تک پہنچ کر جس طرح آراستہ ہوئی ہے اس کی نظیر ہماری تاریخ میں مشکل سے ملے گی۔
ولادت
سید محمد فضیل (والد سید شاہ علم اللہؒ) کا ذکر ابھی گزرچکا ہے، انھوں نے سید شاہ علم اللہ کی پیدائش سے پہلے ایک رات یہ خواب دیکھا کہ میرے گھر میں مٹی کے ایک
------------------------------
(۱) سید شاہ علم اللہ کی اولاد و احفاد کاتذکرہ انشاء اللہ کتاب کے آخر میں آئے گا۔