سید عبد اللہ محدث اکبر آبادیؒ
سید عبد اللہ محدث اکبر آبادی کی بیعت کا واقعہ اس کتاب میں ایک جگہ گزر چکاہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ سید شاہ علم اللہؒ اپنے کسی سفر میں اکبر آباد تشریف لائے اور سید عبد اللہ محدثؒ کے یہاں فروکش ہوئے، سید عبد اللہ محدثؒ کو اس وقت سید شاہ علم اللہؒ سے عقیدت ضرور تھی اور ان کو ورع و عزیمت اور اتباعِ سنت میں ممتاز اور فرد فرید سمجھتے تھے، لیکن ان کے احوالِ باطنیہ و مقاماتِ عالیہ کا پورا علم نہ تھا، شب میں سید شاہ علم اللہؒ کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی، اور اس شب کو ان کی نظر کے سامنے بعض ایسے احوال گزرے کہ عقیدت و محبت دوچند ہوگئی، چنانچہ بیعت کی اور ان کے اجلۂ خلفاء میں شمار ہوا۔
’’تذکرۃ الابرار‘‘ میں ہے کہ مشہور یہ ہے کہ سید عبد اللہ محدث ‘ حضرت سید آدم بنوری کے خلیفہ ہیں ، شاید ابتدائے حال میں سید شاہ علم اللہؒ سے بیعت ہوئے ہوں اور ارادت کا سبب یہ واقعہ ہو، پھر تسکین اتم حاصل کرنے کے لئے سید آدم بنوری سے بیعت ہوکر خلافت سے سرفراز ہوئے ہوں ۔
شیخ محمود رسن تاب خورجویؒ
شیخ محمود رسن تاب خورجوی بھی سید شاہ علم اللہؒ کے ممتاز ترین خلفاء میں ہیں ۔ ’’تذکرۃ الابرار‘‘ میں ہے کہ رسن تاب ان کو اس لئے کہتے تھے کہ وہ رسیاں بٹ کر فروخت کرتے تھے اور صرف یہی ان کا ذریعۂ معاش تھا، بہت بلند احوال و کیفیات کے مالک اور عالی ہمت بزرگ تھے، دنیا اور صحبتِ اغنیاء سے مطلق سروکار نہ تھا، بہت گمنام اور کنارہ کش رہتے تھے، ان کے ترک و تجرید اور مجاہدہ و استقلال کو دیکھ کر اسلاف کے محیر العقول واقعات و مجاہدات کی تصدیق ہوتی تھی، بکثرت لوگوں کو ان