اس میں پانی کی قابلیت و صلاحیت کو کچھ دخل نہ ہوگا۔
خوارق و کرامات حجابِ راہ
ایک مرتبہ کشف و کرامات اور خوارق کا ذکر تھا ، شاہ صاحب نے خواجہ بایزید بسطامیؒ کا تذکرہ فرمایا کہ ایک مرتبہ کہیں تشریف لے جارہے تھے راستہ میں ایک نہر حائل تھی، اس کے قریب پہنچتے ہی اچانک اس میں صاف راستہ بن گیا، حضرت خواجہ نے یہ دیکھ کر فرمایا: ’’ہذا مکر اﷲ ، ہذا مکر اﷲ‘‘ اس کے بعد انھوں نے اللہ سے دعا کی کی یہ نہر اسی حالت میں ہوجائے۔ بندہ لوٹ جائے گا یا کوئی دوسرا راستہ اختیار کرلے گا، لیکن تیری آزمائش سے ڈر معلوم ہوتا ہے، اس کے بعد ارشاد ہوا کہ جب سلطان العارفین کو کرامت سے اس درجہ خوف اور گریز تھا اور خدا کی شانِ بے نیازی سے وہ اس قدر ترساں و لرزاں رہتے تھے تو دوسرے کس شمار میں ہیں ، طالبِ حق کو چاہئے کہ اللہ جل جلالہ کے سامنے حضور در حضور کے سوا کسی اور چیز کا طلب گار نہ ہو، ’’کل ما شغلک عن اﷲ فہو صنمک‘‘ (جو چیز تمھیں اللہ سے مشغول کردے وہی تمہارا بُت ہے)۔
صبر و عزیمت
صبر و عزیمت ، سید شاہ علم اللہؒ کی زندگی کے نمایاں اوصاف تھے اور اتباعِ سنت کے بعد کی پوری سیرت اسی سے عبارت تھی، شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے ملفوظات میں اس کا ذکر بار بار اور تفصیل سے ملتا ہے۔ ذیل میں ایک طویل مجلس کا خلاصہ پیش کیا جارہا ہے جو زیادہ تر ان ہی مضامین پر مشتمل ہے۔
فرمایا : طالب تحقیق کو جب تک لوگ زندیق نہ کہیں وہ مرتبہ و مقامِ صدیق تک نہیں پہنچ سکتا۔ پیغمبر اور اولیاء اللہ سب نے اپنے اپنے دور میں منکرین و حاسدین کے ہاتھوں بے حد و حساب سختیاں اور تکلیفیں برداشت کیں ہیں اور اس کے بعد ان