اطمینان سے بیٹھے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ آج اسی جگہ قیام کرو، قافلہ کے لئے خطرہ ہے، اسی طرح کیا گیا، کئی دن گزرنے کے بعد ہم لوگوں نے دیکھا کہ قافلہ کے آدمی جن کا ہم نے ساتھ چھوڑ دیا تھا، مجروح و شکستہ حالت میں واپس آرہے ہیں اور ان کا سب اسباب و سامان لوٹ لیا گیا ہے، دوسری شب کو پھر خواب دیکھا فرمایا کہ آج سفر کرو خیریت ہے، اسی طرح تمام منزلوں پر ہوتا رہا اور ان ہی کے اشارہ پر سفر تمام ہوا اور ہم لوگ خیریت و سلامتی کے ساتھ وطن پہنچے اور پہلے نصیر آباد میں قیام کیا۔
سید محمد نورؒ (فرزند سید محمد ہدیؒ) کا بیان ہے کہ ایک سال گزرجانے کے بعد بھی لاش ایسی تھی جیسے آج انتقال فرمایا ہو، وہاں سے تابوت رائے بریلی لا یا گیا اور قلعہ میں سید محمدؒ کی خانقاہ میں ایک شب گزار کر صبح دائرہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ مسجد کے شمالی دروازہ کے بالکل سامنے اس چبوترہ پر مدفون ہیں جو مشرق سے مغرب تک مستطیل ہے اور کنویں سے متصل ہے۔(۱)
سید محمد ہدی نے دو لائق فرزند یادگار چھوڑے ، سید محمد نور اور سید محمد سنا۔ ان دونوں کا تذکرہ بعد میں آئے گا۔
سید ابو حنیفہؒ
سید ابو حنیفہؒ سید شاہ علم اللہؒ کے تیسرے اور بہت محبوب فرزند تھے، بہت کم عمر پائی، لیکن اس کم عمری میں آخرت کی حیاتِ جاودانی کا پورا سامان کیا۔
صاحب اعلام الہدی لکھتے ہیں کہ سید شاہ علم اللہؒ کو ان سے بے حد محبت تھی، سفر حج میں بھی ان کی مفارقت گوارا نہ ہوئی اور اپنے ساتھ لے گئے، سید شاہ علم اللہؒ نے بہت اہتمام کے ساتھ ان کی تربیت فرمائی اور تعلیم دی، علوم باطنی اور سلوک کی تکمیل بھی اپنے والد کے ذریعہ کی، لطافت و پاکیزگی اور نزہت و نظافت میں کمال درجہ ممتاز
------------------------------
(۱) اعلام الہدی، برکاتِ احمدیہ، تذکرۃ الابرار (قلمی) نزہۃ الخواطر، ج: ۶(مطبوعہ)