لیکن سید شاہ لعل صاحب کی زندگی میں وہ سب سے اہم بات جس نے راقمِ سطور کے دل میں ان کی عظمت کا نقش قائم کردیا، اور جس کو جانِ سخن کہا جاسکتا ہے یہ ہے کہ سید عبد الکریم جوراسی(۱) جو خود بڑے کامل اور فردِ زمانہ تھے‘ سید شاہ لعل صاحب کا شہرہ و آوازہ سن کر ان کے یہاں حاضر ہوئے اور امتحاناً اپنے گھر والوں ‘ اہلیہ وغیرہ کو ان کے گھر بھیج دیا اور خود دیکھنے کے لئے کہ خلافِ سنت و شریعت تو کوئی عمل سر زد نہیں ہوتا باہر رہے اور دونوں ایک طویل عرصہ تک اس کا جائزہ لینے کے بعد آخر میں اس نتیجہ پر پہنچے کہ ان کے ظاہر و باطن اور خلوت و جلوت میں کوئی فرق نہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس بات کا کہنا جتنا آسان ہے اس پر عمل کرنا اتنا ہی دشوار ہے، بڑے سے بڑے انسان کی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں کہ اس کو عزیمت کا دامن چھوڑ کر رخصت کا دامن پکڑنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ’’جو کچھ بیرون در ہو، وہی اندرونِ خانہ‘‘ بھی نظر آئے۔
مولانامحمد ادریس نگرامیؒ نے ’’الاصول الثابتہ‘‘ میں سید شاہ عبد الکریم کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ واقعہ بھی لکھا ہے جو ان ہی کے الفاظ میں یہاں نقل کیا جار ہا ہے:
’’آپ (یعنی شاہ عبد الکریم) کو اس قدر تورع تھا کہ آپ مدت تک کسی کے مرید نہیں ہوئے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ مرید ایسے شخص کا ہونا چاہئے جو اندر باہر اور ظاہر و باطن میں پابند شریعت ہو، جب آوازۂ ولایت حضرت شاہ لعل صاحب کا آپ نے سنا تو واسطے تحقیق حال مع اپنی زوجہ کے عازم رائے بریلی ہوئے اور ایک سال تک اندر آپ کی زوجہ اور باہر آپ جویاں اس امر کے رہے کہ کسی طرح سے کوئی امر اندر یا باہر خلافِ
------------------------------
(۱) جوراس نگرام کے قریب ایک موضع ہے۔