اخلاقِ ذمیمہ سے منع فرماتے تھے،مستورات نے منت کے لئے سر پر گیسو رکھوائے تو ان کو منڈوانے کا حکم دیا، سرخ رنگ کی نعلین با ناتی پہن کر حاضر ہوئے تو اس رنگ کو خلافِ شرع اور مکروہ بتایا۔‘‘
آگے لکھتے ہیں :
’’مسائلِ فقہ پر عبور کے بعد کتب تصوف کا درس دیا، آدابِ مجلس سکھائے اور حکم دیا کہ بجائے بندگی و آداب کے ہر شخص سے السلام علیکم کہا کرو۔‘‘(۱)
’’صاحبزادے سے اپنے مریدین کی خدمت کراتے تھے،’’ ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد‘‘کبھی کبھی دالان میں جاروب کشی پر مجبور کرتے اور ہر نوع سے بندگی و انکسار کا خوگر بناتے تھے‘‘۔(۲)
فرنگی محل کے ایک ممتاز عالم مولانا ازہار الحق بھی جو مولانا انوار الحقؒ کے حقیقی بھائی ‘ مولانا بحر العلوم کے داماد اور مولانا محمد مبین کے چچا تھے، سید شاہ لعل صاحب سے بیعت و خلافت کا تعلق رکھتے تھے۔
مولانا بحر العلوم بھی ’’بوہار‘‘(۳)جاتے ہوئے ایک مرتبہ سید شاہ لعل صاحب کی خانقاہ سے گزرے تھے اور مولانا ازہار الحق کو اپنے ساتھ بوہار لے گئے تھے۔
مولانا ازہار الحق مدتوں سید شاہ لعل صاحب کی صحبت و تربیت میں رہے اور مراتبِ عالیہ تک پہنچے۔
مولانا ولی اللہ فرنگی محلیؒ نے اپنی کتاب ’’الأغصان الأربعۃ‘‘ میں مولانا
------------------------------
(۱) بہارستانِ تراب؛ ص: ۱۷؛ از : مولوی امیر احمد صاحب علوی کاکوروی۔
(۲) ایضاً ص: ۱۹
(۳) یہ مقام بردوان کے قریب ہے، اب بھی نیشنل لائبریری ، کلکتہ میں بوہار سکشن معروف ہے۔