ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
» عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ غَنَمٍ الْأَ شْعَرِيِّص قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبُوْ عَامِرٍ أَوْ أَبُوْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِيِّ رضي اللّٰہعنہما ، وَاللّٰہِ مَاکَذَبَنِي: سَمِعَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ و سلم یََقُوْلُ: لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أمُّتِي أَقْوَامٌ ، یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَّ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ ؛ وَلَیَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلٰی جَنْبِ عَلَمٍ تَرُوْحُ عَلَیْھِمْ بِسَارِحَۃٍ لَھُمْ یَأْتِیْھِمْ یَعْنِي اَلفَقِیْرُ لِحَاجَۃٍ فَیَقُوْلُوْ نَ: اِرْجِعْ إِلَیْنَا غَدًا ، فَیُبَیِّتُھُمُ اللّٰہَ وَیَضَعُ الْعَلَمَ وَیَمْسَخُ اٰخَرِیْنَ قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔« ترجمہ: عبد الرحمن بن غنم اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ابو عامر یا ابو مالک اشعری رضي اللّٰہعنہما نے بیان کیا: بہ خدا انھوں نے غلط بیانی نہیں کی کہ انھوں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ’’ یقیناً میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے، جو زنا ، ریشم، شراب اور آلاتِ موسیقی کو (خوش نما تعبیروں سے ) حلال کرلیں گے اور کچھ لوگ ایک پہاڑ کے قریب اقامت کریں گے، وہاں ان کے مویشی چرکر آیا کریں گے، ان کے پاس کوئی حاجت مند اپنی ضرورت لے کر آئے گا ،وہ (ازراہِ حقارت )کہیں گے’’ کل آنا‘‘ پس اللہ تعالیٰ ان پر راتوں رات عذاب نازل کرے گا اور پہاڑ کو ان پر گرادے گااور دوسرے لوگوں کو (جو حرام چیزوں میں خوش نما تاویلیں کریں گے) قیامت تک کے لیے بندر اور خنزیر بنادے گا۔ (معاذ اللّٰہ) اس کو امام بخاری ؒنے صحیح بخاری میں کتاب الأشربۃ ، باب ماجاء فیمن یستحل الخمر میں ، ابو دائود نے سنن أبيداؤد: ( ۳۵۲۱ )، ابن حبان نے الصحیح لابن حبان: (۱۵؍۱۶۰) ،بیہقی نے سنن کبریٰ : (۳؍۲۷۲) ، طبرانی نے مسند