ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
یہ بات اس لیے عرض کی گئی کہ بعض روشن خیال حضرات بعض فرضی باتوں کو پیش کرتے ہیں کہ کیا ٹی- وی سے اسلام کی یا اس طرح کی خدمت نہیں ہوسکتی ہے؟ پھر علما اس کو کیوں ناجائز کہتے ہیں ؟ غور یہ کرنا ہے کہ بلاشبہ اسلام کی خدمت اس سے ہوسکتی ہے ، مگر ہو تو نہیں رہی ہے ، پھر کیسے ایک فرضی بات پر فتویٰ دیا جائے ؟ عالمِ اسلام کی مشہور علمی شخصیت حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی دامت فیوضہم نے خوب فرمایا کہ ’’عوام کو تو یہی کہنا چاہیے کہ ’’ٹی- وی نا جائز ہے‘‘ ؛کیوں کہ ایسے ٹی- وی کا تصور، جس میں ناجائز پروگرام نہ ہوں ،موجودہ دور میں ناممکن ہے ‘‘۔ (۱) اب آگے آپ پروگراموں کی تفصیل کے ساتھ اس کے احکام ملاحظہ فرمائیں ۔ واللّٰہ الموفق والمعین ۔ ------------------------- (۱) درسِ ترمذی:۵/ ۳۵۲ ***************