ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
کہنا ہے کہ ’’ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پروان چڑھنے کے لیے تنہائی وخلوت،اندرونی غور وفکر اورمباحثہ اور بار بار سوچ بچار کی ضرورت ہوتی ہے اور ٹی- وی دیکھنا، ان سب پر روک لگا دیتا ہے اور دماغ کو بڑی آسانی کے ساتھ اس بات کے لیے تیار کر تا ہے کہ ادھر ادھر کی جمع کرے اور گھسی پٹی باتوں اور نظریات پر ہی غور و فکر کرتا رہے۔(۱) اس سے معلوم ہوا کہ ٹی- وی دیکھنے کا جو اصل مقصد ہے، وہ حاصل ہی نہیں ہوتا؛بل کہ اس سے یہ نقصان ہے کہ انسان کے اندر ’’بڑھنے اور آگے جانے کا جذبہ‘‘ ہی ختم ہوجاتا ہے اور وہ صرف اس سے کچھ’’دیکھ اور سن‘‘ لینے اور’’ معلومات میں اضافہ‘‘ کر لینے پر اکتفا کر بیٹھتا ہے؛چناں چہ مشاہدہ ہے کہ جو لوگ ٹی- وی کی خبریں سنتے اور دیکھتے رہتے ہیں ، ان کا کام صرف یہ رہ جاتا ہے کہ بیٹھ کر اِدھر اُدھر کی باتوں پر تبصرے کرتے رہیں ،رہی کچھ کرنے کی بات، تو وہ ان میں پیدا ہی نہیں ہوتی اور کیوں کر پیدا ہو؛جب کہ یہ لوگ محض شوقیہ دیکھتے اور سنتے ہیں ؟ اور رہا آپ کا یہ کہنا کہ ٹی- وی آج کی ایک ضرورت ہے اور یہ کہ اس کے بغیر زندگی نہیں ہو سکتی اور یہ کہ اسی سے ہمیں خبریں وغیرہ بہت سی مفید و ضروری باتیں معلوم ہوتی ہے۔ تواس کے جواب میں عرض ہے کہ یہ محض خام خیالی ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ؛کیوں کہ آج بھی بہت سے لوگ اس کے بغیر زندگی کر رہے ہیں ،اگر اس کے بغیر زندگی نہیں ہو سکتی تھی، تو ان کی زندگی اس کے بغیر کس طرح ہو رہی ------------------------- (۱) THE EVIL EYE,P:41