ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تینوں ایک جہنم تیار کرنے میں مشغول ہیں : ۱- فحش لڑیچر جو جنگِ عظیم کے بعد سے حیرت انگیز رفتار کے ساتھ اپنی بے شرمی اور کثرتِ اشاعت میں بڑھتا چلا جارہا ہے۔ ۲-متحرک تصویریں ،جو شہوانی محبت کے جذبات کو نہ صرف بھڑکاتی ہیں ؛بل کہ عملی سبق بھی دیتی ہیں ۔ ۳-عورتوں کا گراہوا اخلاقی معیار۔ (۱) اور لیجیے،ڈاکٹر(Jooost Meerloo) جس کا ذکر ہم نے پہلے بھی کیا ہے، وہ بچوں پر’’ ٹیلی ویژن‘‘ کے اثرات کا ذکر کر تے ہوئے لکھتا ہے : [It arouses precociously sexual and emotional turmoil,seducing children to peep again and again]. ترجمہ: یہ (ٹی- وی )قبل از وقت بچوں کو شہوانی بنا دیتا ہے اوران کو جھانک تانک کے لیے بہکاتے ہوئے جذباتی شورش کا شکار بنادیتا ہے ۔(۲) یہ کسی مولوی اور مُلا کی عبارتیں اور ان کے تجزیات نہیں ہیں ؛بل کہ مغربی ممالک کے آزاد خیال اور روشن ضمیر مفکرین کی عبارتیں وتجزیے ہیں ،جو بتاتے ہیں کہ متحرک اور غیر متحرک تصاویر کا اخلاق پر اور معاشرے پر کیا اثر ہورہا ہے اور اس کے نتائج کس قدر خطر ناک صورت ِحال کو جنم دے رہے ہیں ؟ اگر اب بھی یقین نہ آئے، تو دنیا میں اس کا کوئی علاج نہیں ۔ ------------------------- (۱) (بہ حوالہ’’ پردہ‘‘: ۷۹) (۲) THE EVIL EYE,P;40