معراج جسمانی کے متعلق جمہور اہل اسلام کا عقیدہ سن لیجئے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ: ’’اکثر علماء کرام اور جمہور سلف وخلف کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آنحضرتﷺ کو حالت بیداری میں جسم عنصری کے ساتھ معراج کرائی گئی۔‘‘ (تفسیر ج۵ ص۱۴۱، بدایہ ونہایہ ج۳ ص۱۱۳)
علامہ بغویؒ لکھتے ہیں کہ: ’’اکثر کا مذہب یہی ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ کو حالت بیداری میں اپنے جسم اطہر کے ساتھ معراج کرائی گئی۔ اس پر بیشمار صحیح حدیثیں موجود ہیں۔‘‘
(معالم ج۵ ص۱۰۷)
علامہ عینی اور حافظ ابن حجرؒ لکھتے ہیں کہ: ’’اسراء اور معراج ایک ہی رات میں بیداری کی حالت میں جسم اطہر کے ساتھ واقع ہوئی۔ جبکہ جناب رسول اﷲﷺ کو نبوت اور رسالت مل چکی تھی۔ یہی جمہور محدثین، فقہاء اور متکلمین کا مذہب ہے اور اس عقیدہ کی دلیل میں متعدد صحیح اور ظاہر المعنی حدیثیں موجود ہیں۔‘‘ (عمدۃ القاری ج۸ ص۷۹، فتح الباری ج۷ ص۱۷۰)
علامہ سید محمود آلوسیؒ لکھتے ہیں کہ: ’’اکثر علماء اس کے قائل ہیں کہ اسراء اور معراج دونوں جناب رسول اﷲﷺ کو حالت بیداری میں جسم عنصری کے ساتھ کرائی گئی تھیں۔‘‘
(روح المعانی ج۱۵ ص۸)
امام نوویؒ لکھتے ہیں کہ: ’’حق بات تو یہ ہے کہ جس پر جمہور سلف اور متاخرین، فقہائ، محدثین اور متکلمین متفق ہیں کہ آنحضرتﷺ کو حالت بیداری میں جسم مبارک کے ساتھ معراج کرائی گئی اور یہ واقعہ نبوت کے بعد کا ہے۔ کیونکہ اس پر اجماع ہے کہ نمازیں معراج کی رات فرض کی گئیں ہیں اور نماز کی فرضیت نبوت کے بعد ہوئی ہے۔‘‘ (نووی شرح مسلم ج۱ ص۹۱)
علامہ زرقانی لکھتے ہیں کہ: ’’یہی جمہور محدثین، متکلمین اور فقہاء کرام کا مذہب اور عقیدہ ہے۔‘‘ (زرقانی شرح مواہب ج۱ ص۳۵۵)
قاضی عیاضؒ جمہور کا مذہب بتلاتے ہوئے بعض کا نام بھی لکھتے ہیں کہ یہی عقیدہ حضرت ابن عباسؓ، حضرت جابرؓ، حضرت انسؓ، حضرت حذیفہؓ، حضرت عمرؓ، حضرت ابوہریرہؓ، حضرت مالک بن صعصقہؓ، حضرت ابوحبہ بدریؓ، حضرت ابن مسعودؓ اور حضرت عائشہؓ کا مختار مذہب ہے اور یہی ضحاکؓ، سعید بن جبیرؒ، قتادہؒ، سعید بن المسیبؒ اور ابن شہابؒ، ابن زیدؒ، حسن بصریؒ، ابراہیم نخفیؒ، مسروقؒ، مجاہدؒ، عکرمہؒ، ابن جریحؒ، امام طبریؒ، امام احمد بن حنبلؒ اور جمہور محدثین، متکلمین اور مفسرین کا عقیدہ اور مذہب ہے۔ (شفاء قاضی عیاضؒ ص۸۶)