طرح پانچویں آسمان پر اذن طلب کرنے کے بعد پہنچے۔ وہاں حضرت ہارون علیہ السلام کو سلام کیاگیا۔ انہوں نے بھی مرحبا سے یاد کیا۔ پھر چھٹے آسمان پر گئے۔ وہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات اور آؤ بھگت ہوئی۔ جب ہم ان سے رخصت ہی ہوئے تو ان کے رونے کی آواز آئی۔ پوچھا گیا اے موسیٰ علیہ السلام کیوں روتے ہو؟ فرمایا کہ یہ نوجوان نبی میرے بعد دنیا میں آیا اور اس کی امت میری امت سے کہیں زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہوگی۔ پھر ہم ساتویں آسمان پر گئے۔ وہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے سلام عرض کیا۔ انہوں نے ابن صالح کے الفاظ سے یاد کرتے ہوئے خوش آمدید کہی۔ پھر ان سے رخصت ہوکر سدرۃ المنتہیٰ مجھے لے جایا گیا۔ وہاں بیری کے پتے جو دیکھے تو ہاتھی کے کان کی مانند تھے اور اس کا پھل قبیلہ ہجر کے مٹکوں کی طرح تھا۔ وہ مقام احکام خداوندی کے لئے ہیڈ کوارٹر کی مانند ہے۔ وہاں سے احکام اترتے اور چڑھتے ہیں۔ وہاں سونے کے پروانوں نے اس کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ وہاں سے چار نہریں پھوٹتی ہیں۔ دوباطنی جو جنت میں جاتی ہیں اور دو ظاہری نیل اور فرات۔ وہاں سے مجھے بیت المعمور کے پاس لے جایا گیا۔ جہاں ہر روز ستر ہزار فرشتے عبادت کے لئے آتے ہیں۔ پھر ان کو مدت العمر دوبارہ وہاں آنے کا موقع نہیں ملتا۔ مجھے وہاں تین پیالے پیش کئے گئے۔ ایک دودھ کا، دوسرا شراب کا، اور تیسرا شہد کا۔ میں نے دودھ کے پیالے کو قبول کر لیا۔مجھے ارشاد ہوا کہ آپ نے حسن انتخاب میں کمال کر دیا۔ دودھ سے دین فطرت مراد ہے۔ اگر آپ خمر وغیرہ لے لیتے تو آپ کی امت بہک جاتی۔ پھر مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں۔ میں امنا وصدقنا کہتے ہوئے خوشی خوشی واپس آیا۔ جب موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ تو انہوں نے سوال کیا۔ کیا کچھ انعام لائے میں نے کہا پچاس نمازیں، انہوں نے فرمایا میں بنی اسرائیل پر پانچ سے کم نمازوں میں تجربہ کر چکا ہوں۔ آپ کی امت ان سے بھی خلقت میں ضعیف اور کمزور ہے۔ آپ اپنے رب سے تخفیف کا مطالبہ کریں۔ آپ فرماتے ہیں میں پھر واپس گیا۔ اﷲتعالیٰ پانچ پانچ نمازیں۔ میرے باربار آنے جانے سے معاف کرتا رہا۔ حتیٰ کہ صرف پانچ رہ گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر بھی تخفیف کا مطالبہ پیش کرنے کو کہا۔ لیکن میں نے کہا۔ مجھے اب شرم آتی ہے۔ اس لئے میں ان کو بطیب خاطر قبول کرتا ہوں۔ اتنے میں آواز آئی کہ ہمارے ہاں پہلے سے ہی یہی پانچ نمازیں طے ہوچکی تھیں۔ باقی پچاس باعتبار اجر اور ثواب کے تھیں۔ کیونکہ ہر نیکی کا ادنیٰ بدلہ دس گنا اﷲتعالیٰ کی طرف سے ملتا ہے اور مجھے وہاں ایک تو پانچ نمازیں ملیں۔ دوسرے سورۂ بقرہ کی آخری آیات اور تیسرے یہ کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی