قانون کے الفاظ کو تسلیم کر کے مجلس قانون ساز اور ہائی کورٹ کے تسلیم شدہ معنی کو رد کر کے اپنی طرف سے گھڑ کر معانی بیان کرنے والا جس طرح باغی اور مجرم ہوتا ہے۔ اسی طرح رسول اﷲﷺ اور صحابہ کرامؓ اور اجماع امت کے بیان کردہ معنی کے خلاف ضروریات دین کے انکار کی وجہ سے کافر اور مجرم ہوگا۔
عقیدہ نمبر:۶… ’’ویکلم الناس فی المہد وکہلا (آل عمران:۴۶)‘‘ معجزہ کوئی چیز نہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گہوارہ میں بات چیت کرنا معجزہ نہیں ہوسکتا۔کیونکہ ہر ایک تندست بچہ اگر وہ گونگا نہ ہو تو مہد (گہوارہ) میں بولنے لگتا ہے۔ آیت کا مطلب یہ کہ لڑکا تندرست اور زندہ رہے گا۔‘‘ (ترجمہ قرآن ص۱۵۵، نوٹ نمبر۴۲۶، کشف الاسراء حصہ اوّل ص۱۱،۱۲)
کافر ہونے کی وجوہات
کفر کی آٹھویں وجہ: یہ بھی کفر یعنی انکار کی تیسری قسم میں داخل ہونے کی وجہ سے لاہوری مرزائی کافر ہوئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گہوارہ میں بات چیت کرنا تواتر اور نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اس کو نہ ماننے کا مطلب ہوا کہ ساڑھے تیرہ سو برس تک اس آیت کا معنی نہ آنحضرتﷺ نے سمجھا نہ صحابہؓ وائمہ مجتہدین سمجھے۔ اگر سمجھا تو صرف لاہوری جماعت کے محمد علی سمجھے۔
عقیدہ نمبر:۷… ’’وماقتلوہ وما صلبوہ (البقرہ:۲۵۹)‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یقینا سولی پر چڑھائے گئے۔ لیکن سولی پر موت نہیں آئی۔ بلکہ قدرتی موت سے مر چکے ہیں۔ (ترجمہ قرآن ص۲۴۱، کشف الاسرار ص۳۵)
کافر ہونے کی وجوہات
کفر کی نویں وجہ: قرآن ببانگ دہل اعلان کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ سولی پر چڑھایا نہ انہوں نے ان کو قتل کیا۔ بلکہ اﷲ نے ان کو آسمان پر اٹھا لیا۔ قرآنی نص، متواتر حدیثوں، اجماع امت کے خلاف عقیدہ رکھنے کی وجہ سے کفر یعنی انکار کی تیسری قسم میں داخل ہوکر کافر ہوئے۔
عقیدہ نمبر:۸… یونس علیہ السلام کو مچھلی کے نگلنے کا واقعہ قرآن میں کہیں بھی نہیں ہے۔ ’’التقمہ الحوت‘‘ کے معنی مچھلی نے حضرت یونس کی ایڑی کو منہ میں لیا۔ ثبوت کے لئے کالبن صاحب کی لغات دیکھو۔ (کشف الاسرار ص۱۲، نوٹ نمبر۳۱۲۳)