۲… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ص۲۳۱)
۳… ’’میں اپنی نسبت بنی یا رسول کے نام سے کیوں انکار کرسکتا ہوں۔ جبکہ خود خدا تعالیٰ نے یہ نام میرے رکھے ہیں۔ میں کیونکر رد کردوں یا کیونکر اس کے سوا ڈروں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۳۱۲)
آنحضرتﷺ کے فرمان (میری بعد میری امت میں سے تیس دجال کذاب نکلیں گے ہر شخص خیال کرے گا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ آگاہ رہو میں خاتم النبیین ہوں۔ لانبی بعدی۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکے گا۔) کے مطابق جو آپ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب اور جھوٹا ہوگا۔ اب صورت یہ ہوگی۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے قطعاً ویقینا نبوت کا دعویٰ کیا۔ جو آپ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر ہوگا۔ لہٰذا نتیجہ نکلا کہ مرزا غلام احمدقادیانی کذاب دجال اور کافر ہے۔
نبی عربی محمدرسول اﷲﷺ کو سچا نبی ماننے کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے قول کی تصدیق کرتے ہوئے نبی کاذب یعنی غلام احمدقادیانی کی تکذیب کریں۔ اس بنا پر لاہوری مرزائی مرزا غلام احمد قادیانی جیسے نبی کاذب کی تکذیب نہ کرنے کی وجہ سے کافر ٹھہرے۔
نیز متفقہ عقائد کا مسئلہ ہے جو شخص یقینی طور پر ثابت شدہ کافر، نبی کاذب کے کفر میں تردد کرے یا تکفیر نہ کرے تو وہ ضروریات دین یعنی حضور علیہ السلام کے احکام میں شک کرنے کی وجہ سے کافر ہوجائے گا۔ چونکہ لاہوری مرزائی مرزا قادیانی کو نہ کافر کہتے ہیں نہ اس کے کفر میں شک کرتے ہیں۔ اس لئے لاہوری مرزائی کافر ہوئے۔
عقیدہ نمبر:۲… نبوت حقیقیہ نبوت شرعیہ بلکہ نبوت تشریعہ دونوں کو سرور عالم پر ختم مانتے ہیں۔ یہ دونوں ضروریات دین میں سے ہیں۔
کافر ہونے کی وجوہات
کفر کی تیسری وجہ قرآنی آیت ’’فلا وربک لا یؤمنون حتیٰ یحکموک فیما شجر‘‘ کے ماتحت بیان کرچکے ہیں کہ ضروریات دین سے کسی ایک حکم کے انکار کر دینے پر جس طرح کافر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ضروریات دین کو ضروریات نہ جاننا یا ان کے انکار کو کفر نہ سمجھنا یا انکار کرنے والے کو کافر نہ جاننا یا نہ کہنا بھی بالاتفاق کفر ہے۔ مثلاً ابولہب یا ابوجہل کو کافر نہ سمجھے یا