آجاؤں گا۔ حالانکہ نہ صرف وہ لوگ بلکہ انیس نسلیں اس کے بعد بھی انیس صدیوں میں مر چلیں۔ مگر آپ اب تک نہ تشریف لاتے ہوئے خود وفات پاچکے۔ مگر اس جھوٹی پیشین گوئی کا کلنک اب تک پادریوں کی پیشانی پر باقی ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷،۸، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱،۲۹۲)
نوٹ: بعض قادیانی ان عبارتوں کے متعلق کہہ دیا کرتے ہیں کہ یہ سب عیسائی پادریوں کے مقابلے میں الزامی طور پر لکھا گیا ہے۔ لیکن یہ محض دھوکا اور بناوٹ ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کا عقیدہ ہی ایسا ہے۔ اس لئے کہ مذکورہ بالا باتیں دافع البلاء میں بھی موجود ہیں دافع البلاء کے مخاطب زیادہ تر علماء اسلام ہیں۔ جس کا جی چاہے (دافع البلاء مصنفہ مرزاغلام احمد قادیانی) پوری کتاب پڑھ کر دیکھ لے۔ اس ظالم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر جس قدر گندی اور فحش باتیں منسوب کی ہیں وہ ایک شریف انسان کے منہ سے ہرگز نہیں نکل سکتی۔ دافع البلاء مصنفہ مرزاغلام احمد قادیانی کی عبارت ملاحظہ فرمائیے۔ ’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ کے دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سرکے بالوں سے اس کے جسم کو چھوا تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)
مذکورہ بالا عبارت کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تین تہمتیں رکھی ہیں۔ (العیاذ باﷲ)
اوّل… یہ کہ وہ شراب پیتے تھے۔
دوم… فاحشہ اور بدکار عورتوں سے ان کی ناپاک کمائی سے حاصل کیا ہوا عطر اپنے سر پر ملواتے تھے اور ان کے ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اپنے بدن کو چھواتے تھے۔
سوئم… بے تعلق اور جوان عورتیں ان کی خدمت کرتی تھیں۔ مذکورہ بالا تہمتوں کو درست ثابت کرنے کے لئے کہتا ہے۔ خدا نے انہی قصوروں کی وجہ سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو حصور (اپنی خواہش نفس کو روکنے والا) نہیں فرمایا۔
حالانکہ اگر عیسیٰ علیہ السلام کو قرآن پاک میں حصور نہ کہنے کا یہ نتیجہ نکالا جائے تو پھر تمام جلیل القدر پیغمبروں، حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ علیہم السلام خود حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے متعلق یہ ظالم کہے گا کہ چونکہ ان حضرات کے متعلق بھی قرآن میں حصور کا لفظ کہیں