حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا استاد یہودی تھا؟
’’آپ کا ایک یہودی استاد تھا۔ جس سے آپ نے تورات سبقاً سبقاً پڑھا تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ یا تو قدرت نے آپ کو کچھ زیرکی سے کچھ حصہ نہیں دیا تھا۔ یا اس استاد کی یہ شرارت ہے کہ اس نے آپ کو محض سادہ لوح رکھا۔ بہرحال آپ علمی اور عملی قویٰ میں بہت کچے تھے۔ اس وجہ سے آپ ایک مرتبہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلے گئے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے سے انکار
’’حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا اور اس دن سے آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گندی گالیاں دیں اور ان کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا اور نہ چاہا کہ معجزہ مانگ کر حرام کار اور حرام کی اولاد بنیں۔ ممکن ہے کہ آپ نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کوڑ وغیرہ کو اچھا کیا ہو یا کسی اور بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔ جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ خیال ہو سکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوںگے۔ اس تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا کہ آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو تو وہ آپ کا نہیں بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰،۲۹۱)
’’قرآنی تعلیم کے برخلاف حضرت مسیح بن مریم کا باپ یوسف نجار تھا۔ مسیح ان کے ساتھ بائیس برس تک نجاری کا کام کرتے تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۱۲۵، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
بقول مرزاقادیانی ’’مسیح ابن مریم مکار وفریبی تھے اور آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب اور کچھ نہ تھا۔ پھر افسوس نالائق عیسائی ایسے شخص کو خدا بنارہے ہیں۔‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خاندان کی توہین
’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھی۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان میں ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگاوے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔ آپ وہی حضرت ہیں جنہوں نے یہ پیشین گوئی کی تھی کہ ابھی تمام لوگ زندہ ہوںگے کہ میں پھر واپس