۱۴…
اے اسلام کے عار مولویو۔
۱۵…
جہالت کی زندگی سے موت بہتر۔
۱۶…
چوکافر شناسا تراز مولوی است… بریں مولویت بباید گریست
۱۷…
اس احمق۔
۱۸…
کیا تمہارا جنازہ پڑھوا دیا جائے۔
۱۹…
حماقت ظاہر ہوئی۔
۲۰…
تمہارا گندہ جھوٹ۔
۲۱…
مگر تم نے حق کو چھپانے کے لئے جھوٹ کا گوہ کھایا۔
۲۲…
پس اے بدذات۔
۲۳…
خبیث۔
۲۴…
دشمن، اﷲ ورسول۔
۲۵…
یہودیانہ تحریف۔
۲۶…
مگر تیرا جھوٹ اے نابکار پکڑا گیا۔
۲۷…
وہ بدذات خود پکڑا گیا۔
۲۸…
اور بے ایمان ہے۔
۲۹…
اس نابکار کی تزویر اور تلبیس ہے۔
۳۰…
ان کی عقلوں پر ضلالت کا گرہن لگ گیا۔
۳۱…
تمام دنیا سے بدتر۔
۳۲…
ایمانی روشنی مسلوب۔
۳۳…
ان کے دلوں پر افکار کی ظلمت کا خوف وکسوف لگ گیا۔
۳۴…
سب مخالفوں سے کہتے ہیں کہ جس وقت یہ باتیں پوری ہو جائیںگی۔
۳۵…
’’(یعنی احمد بیگ کا داماد سلطان محمد) میرے روبرو مر جائے گا اور اس کی بیوی میرے نکاح میں آجائے گی تو اس دن نہایت صفائی سے (مخالفوں کی) ناک کٹ جائے گی اور ذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اور سوروں کی طرح کر دیںگے۔‘‘
ناظرین! آپ مرزاقادیانی کی گالیوں بدزبانیوں کی طرف دیکھئے۔ خصوصاً گالی