یعنی مولانا ثناء اﷲ امرتسری کی زندگی ہی میں بمرض ہیضہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو دنیا سے کوچ کر گیا اور ثناء اﷲ امرتسری دوسری جنگ عظیم کے بعد بہت دنوں تک زندہ رہے۔ الغرض مرزاغلام احمد قادیانی کے جھوٹے ہونے کی بے شمار دلیلیں ہیں۔ جو کذبات مرزا میں آپ پڑھ سکتے ہیں۔
ناظرین! آپ ہی انصاف سے کہئے کہ جو شخص اس درجہ کا کذاب ودجال ہو وہ نبی ہوسکتا ہے۔ نبی بننا تو درکنار ایک شریف آدمی بھی بن سکتا ہے؟
نبی عربیﷺ کا ارشاد گرامی ملاحظہ کیجئے۔ منافق کی نشانی یہ ہے کہ: ’’اذا حدث کذب واذا خاصم فجر (مشکوٰۃ ص۱۷، باب الکبائر وعلامات النفاق)‘‘ یعنی جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب جھگڑے تو گالی دے۔
حدیث کے پہلے ٹکڑے کی تحقیق ہوچکی۔ اب دوسرے حصے کے متعلق تحقیق کرتے ہوئے مرزاقادیانی کی تصنیفات سے مرزاقادیانی کی ایجاد کردہ ہزاروں گالیوں میں ان گالیوں کو پیش کرتے ہیں جو مرزاقادیانی نے علماء کرام خصوصاً مولانا عبدالحق غزنوی مرحوم کو دیتے ہوئے (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۶تا۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۲۰تا۳۳۷) تک دی ہے۔
۱…
رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ۔
۲…
’’علیہم نعال لعن اﷲ الف الف مرۃ‘‘ خدا کے لعنت کی دس لاکھ جوتیاں ان پر پڑیں۔
۳…
ناپاک اشتہار۔
۴…
اے پلید دجال۔
۵…
تعصب کے غبار سے اندھا کر دیا۔
۶…
احمقانہ عذر۔
۷…
ان احمقوں نے۔
۸…
اے نادان۔
۹…
آنکھوں کے اندھے۔
۱۰…
مولویت کو بدنام کرنے والا۔
۱۱…
مگر یہ خالی گدھے ہیں۔
۱۲…
جو شخص ایسا سمجھتا ہے وہ گدھا ہے۔
۱۳…
ظالم مولوی۔