۵…
آنچہ من بشنوم زوحی خدا
بخدا پاک دانمش زخطا
ہمچو قرآن منزہش دانم
از خطاہا ہمین است ایمانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
جو کچھ خدا کی وحی سے سنتا ہوں… خدا کی قسم اس کا دامن خطا سے پاک ہے… قرآن کی طرح اس وحی کو مبرا اور پاک جانتا ہوں… خطاؤں سے یہی میرا ایمان ہے
اس میں مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا ہے۔ مرزاپر نازل شدہ وحی غلطیوں سے ایسی پاک ہے۔ جیسا قرآن پاک ہے۔ (آگے آپ کو مرزاقادیانی کی وحی کی حقیقت معلوم ہوگی)
۶…
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
کم نیم زاں بروئے یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
(نزول المسیح ص۹۹،۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷،۴۷۸)
انبیاء اگرچہ بہت ہوئے ہیں… میں عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں… یقین کے اعتبار سے میں ان سے کم نہیں ہوں… جو شخص جھوٹ کہے وہ لعین ہے۔
مرزاقادیانی نے اس شعر میں دعویٰ کیا۔ خدا کی معرفت میں میں نبیوں سے کم نہیں ہوں۔ صاحب شریعت نبی ہو یا غیرصاحب شریعت نبی۔ سب سے برابر ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
۷… ’’میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
۸… ’’الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔ جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن