مرزامحمود (ابن مرزاغلام احمد قادیانی) کہتے ہیں کہ مرزاغلام احمد مستقل نبی تھے جو اس کو نہ مانے وہ کافر ہے۔
۲… بعض مسلمانوں سے ڈرتے ہیں اور کھلم کھلا نبوت کا اظہور نہیں کرتے۔ اپنے آپ کو حضورﷺ کا متبع کہہ کر ظلی نبی، بروزی نبی، مجازی نبی کہہ کر حضورﷺ سے بغاوت کرتے ہیں اور درپردہ اپنے گمراہ دین کی اشاعت کرتے ہیں۔ جیسے مرزامحمد علی لاہوری، خواجہ کمال الدین وغیرہ یہ مرزاغلام احمد قادیانی کے خاص شاگردوں میں ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ مرزاغلام احمد ظلی نبی ہیں۔ مجدد ہیں، اور مثیل مسیح ہیں۔ یہ لوگ مسلمانوں کے لئے مار آستین ہیں اور یہ لوگ مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت کی غلط تاویل کرتے ہیں۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں قرآن کی آیات اور کثرت سے حدیثیں گذر چکی ہیں کہ: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول ولا نبی بعدی‘‘ کہ حضورﷺ کے بعد ہر قسم کی نبوت اور رسالت کا سلسلہ منقطع وبند ہوچکا ہے۔ خواہ مستقل نبوت ورسالت کا سلسلہ ہو یا مجازی وبروزی نبوت ورسالت ہو۔
کذاب ودجال بصیغۂ مبالغہ حضورﷺ کا استعمال کرنا بیجا نہیں ہے۔ اس لئے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے دونوں طرح سے قصر نبوت کو ڈھانے کی کوشش کی۔ چنانچہ ۱۹۰۱ء سے قبل کی کتابوں میں حضورﷺ کی نبوت کا برملا اقرار کرتے ہوئے اپنی نبوت کو چھپاتے ہوئے مبلغ اسلام بنے رہے اور مسلمانوں کی جیبوں اور ایمانوں پر ڈاکہ ڈالتے رہے۔ اس وقت مرزاقادیانی کے دو مشہور شاگرد محمد علی لاہوری اور خواجہ کمال الدین مرزا کے گن گاتے رہے اور اب بھی ان دونوں کے پیرو مرزا کے ۱۹۰۱ء کے قبل کی کتابوں سے مسلمانوں کو دھوکہ دیتے رہتے ہیں۔
(حقیقت الوحی ص۱۲۰، ۱۲۱)
۱۹۰۱ء کے بعد جب مرزاقادیانی کے پاس دولت کی ریل پیل تھی۔ بقول حضورﷺ، آدمی جب بوڑھا ہوتا ہے دو چیزیں جوان ہوتی ہیں۔ مال کا حرص اور خواہشات نفسانی۔ مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ مثیل مسیح بنے پھر دو سال تک مریم بنے رہے۔ پھر دس ماہ حاملہ بھی رہے۔ پھر مسیح بنا۔ پھر حضورﷺ نبی عربی سے افضل بنا۔ پھر خدا کے بیٹے کا مثیل بنا۔ اس کے بعد اخیر میں خدا بنا۔ جس کی تفصیل آگے آئے گی۔ مرزامحمود ابن مرزاغلام احمد قادیانی کا مذہب یہی ہے۔ اس لئے اس حصہ میں سب سے پہلے مرزاقادیانی کی صحیح مختصر اور مکمل سوانح حیات پیش کر کے پہلے حصہ میں نبوت کے پرکھنے کے میعار پر مرزاقادیانی کی زندگی کو پرکھ کر دیکھئے کہ کیا ایسا شخص نبی بن سکتا