میں وہ ہستی نہیں جس کی تعریف سے سورۂ زمرشاد کام ہے؟ عنقریب میں تمام یورپ اور ایشیاء پر قابض ہو جاؤں گا۔ قیروان ہو یا ترک وخزر ہو۔
مذکورہ بالا شخص بحرین کا رہنے والا تھا۔ یہ فرقہ باطنیہ کا نہایت ہی خونخوار اور جنگجو رہنما تھا۔ اس نے ۳۱۱ھ میں بصرہ کو لوٹا۔ ۳۱۲ھ میں اس نے کوفہ کو تاراج کر ڈالا اور ۳۱۷ھ میں عین حج کے موقعہ پر خانہ کعبہ پر حملہ کر کے تمام طواف کرنے والوں کو تہ تیغ کر ڈالا اور ان کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اور کم تعبد فی الارض من دون اﷲ کہہ کر حجر اسود کو اکھیڑ لیا اور اسے اپنے ہمراہ بحرین لے گیا۔ یہی نہیں بلکہ مکہ سے سات سو کنواری لڑکیاں بھی گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لیتا گیا۔ پھر ۳۱۸ھ میں بغداد پر حملہ کرنے کی غرض سے روانہ ہوا۔ مگر جب یہ مقام بیت پر پہنچا تو کسی عورت نے چھت پر سے ایک بڑا پتھر لڑھکا دیا اور یہ شقی اس کے ضرب سے وہیں ڈھیر ہوگیا اور یوں قرامطہ کی طاقت کے پرخچے اڑ گئے اور ابراہیم بن محمد نیشاپوری کے ذریعے حجر اسود مکہ معظمہ پہنچا دیا گیا۔ اس کی عسکری طاقت کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا تھا اور اس کے مظالم کے تصور سے انسان لرز اٹھتا تھا۔ اگر حسن اپنی فرعونی طاقت وقوت کے زعم میں مذکورہ بالا کفریہ تعلی ہانکتے تو چنداں تعجب نہیں۔ مگر مرزاقادیانی کی تعلیاں کتنی مضحکہ انگیز بات ہے۔
ایک اور جھوٹا نبی مقنع
اب ایک اور راندۂ درگاہ خداوندی کی داستان ملاحظہ کیجئے۔ نامراد کہتا تھا کہ میں خدا ہوں کبھی آدم علیہ السلام کی صورت میں تھا۔ پھر نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام اور محمدﷺ کی صورتوں میں جلوہ گر ہوا (جس طرح مرزا قادیانی کہا کرتے تھے) پھر علی مرتضیٰؓ اور اولاد علیؓ کے روپ بدلتا ہوا ابومسلم خراسانی میں ظاہر ہوا اور پھر اس کے بعد مقنع کی صورت میں نمودار ہوا۔ اس شخص کا نام ہشام بن حکیم ہے۔ اس کے چہرے پر ہمیشہ برقعہ رہا کرتا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ تم لوگ میرے جمال جہانتاب کو دیکھنے سے جل جائوگے۔ اس لئے اس کو مقنع کہتے تھے۔ اس شخص کا کوہ سیاہ پر ایک زبردست قلعہ تھا۔ جس کی دیوار سوفٹ چوڑی تھی۔ قلعہ کے گرد اگرد ناقابل عبور خندق تھا۔ خلیفہ مہدی نے معاذبن مسلم کو ستر ہزار فوج دے کر اس کی گوشمالی کے لئے بھیجا اور ان کے پیچھے سعید بن عمروالجرشی کو بطور کمک روانہ کیا اور یہ جنگ کئی سال ہوتی رہی۔ خندق کو عبور کرنے کے لئے سعید بن عمروالجرشی نے لوہے کی دو سیڑھیاں تیار کرائیں اور ملتان سے بھینس کی دس ہزار کھالیں منگوائیں جن کو ریت سے پر کرکے خندق کو پاٹا گیا۔ سخت خونریز جنگ کے بعد مقنع کی تیس