کتب معتبرہ سے بیان فرماؤ اور حدیث کے ساتھ اس قید کو ملحوظ رکھو۔
۶… ’’ایک مرتبہ آنحضرتﷺ سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیاگیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدائے تعالیٰ کے نبی گذرے ہیں اور فرمایا کہ: ’’کان فی الہند نبیا اسود اللون اسمہ کاہناً‘‘ یعنی ہند میں ایک نبی گذرا ہے سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا۔ یعنی کنھیا جس کو کرشن کہتے ہیں۔
چشمہ معرفت کے آخر میں جو رسالہ لگا ہوا ہے۔ اس کے (ص۱۰، خزائن ج۲۳ ص۳۸۲) پر یہ عبارت ہے۔
۷… ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ج۶ ش۹ ص۳۶۵، ستمبر۱۹۰۷ئ، اشتہار عام مریدوں کے لئے ہدایت)
۸… ’’اور اس میں ایک اور عظمت یہ ہے کہ رسول اﷲﷺ کی پیش گوئی بھی اس کے پورے ہونے سے پوری ہوگی۔ کیونکہ آپ نے فرمایا تھا کہ عیسائیوں اور اہل اسلام میں آخری زمانے میں ایک جھگڑا ہوگا۔ عیسائی کہیںگے کہ ہم حق پر ہیں اور مسلمان کہیںگے کہ ہم حق پر ہیں اور مسلمان کہیں گے کہ حق ہم میں ظاہر ہوا۔ اس وقت عیسائیوں کے لئے شیطان آواز دے گا کہ حق آل عیسیٰ کے ساتھ ہے اور مسلمانوں کے لئے آسمان سے آواز آوے گی کہ حق آل محمدکے ساتھ ہے۔ سو یاد رہے کہ یہ پیش گوئی آنحضرتﷺ کی آتھم کے قصے سے متعلق ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۳،۴، خزائن ج۱۱ص۲۳۷،۲۸۸)
۹تا۱۷… ’’بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوگیا کہ بنی آدم کی عمر سات ہزار برس ہے اور آخری آدم پہلے آدم کی طرز پر الف ششم کے آخر میں جوروز ششم کے حکم میں ہے پیدا ہونے والا ہے۔ سو وہ یہی ہے جو پیدا ہوگیا۔‘‘ (ازالہ ص۶۹۶، خزائن ج۳ص۴۷۵)
واضح ہو کہ حدیثوں کا لفظ جمع ہے جس کا اطلاق کم سے کم تین پر ہوگا۔ اور بہت کا لفظ تو بہت ہی پر دال ہے۔ مگر ہم نے اس کو بھی ادنی ہی درجہ لیا تو کم سے کم نو پر اطلاق ہوگا۔ کیونکہ یہی جمع الجمع کا ادنیٰ درجہ ہے۔ اس وجہ سے کم سے کم اس مضمون کی نو احادیث صحیحہ مرزائیوں کو کتب معتبرہ سے بیان کرنا ہوں گی۔