مرزاقادیانی کا کذاب ہونا بھی ظاہر ہے۔ خدا کو جھوٹا کہہ دیا۔ (عیاذاً باﷲ) جھوٹی پیشین گوئیاں اسمہ احمد جو قرآن کی آیت کا جز ہے۔ جس میں یہ بشارت نقل کی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام فرماتے تھے کہ میرے بعد ایک نبی آئیں گے ان کا نام احمدؐ ہوگا۔ اس آیت کا اپنے کو مصداق بنا کر نبوت کا دعویٰ کرنا وغیرہ محض کذب اور سراسر کذب اور غلط ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی پر کذاب اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ (ہر ایک ان میں سے اپنے کو خدا کا نبی سمجھتا ہوگا) صادق آگیا۔ واقعی اس حدیث پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ گویا حضور سرور عالمﷺ کے سامنے مرزاقادیانی کی صورت مثالی پیش کر دی گئی تھی اور آپ اسی کو دیکھ کر یہ الفاظ فرمارہے تھے۔ سبحان اﷲ! کیسا عمدہ لباس بنایا ہے۔ جو بالکل ٹھیک ہے۔
واقعی اچھا ہوا جو مرزاقادیانی کے مقابلہ میں کوئی اور مدعی نہ ہوا۔ ورنہ وہ بھی دجال وکذاب بنتا۔ خدا ہر آدمی کو ایسے جہل وجنون سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ مگر نوشتۂ تقدیر سے کون بچ سکتا ہے۔ تیس کی تعداد ضرور پوری ہوکر رہے گی۔
جواب ب… بالفرض پیشین گوئیاں صحیح بھی ہوں تو کیا اس سے کوئی شخص مجدد مہدی یا مسیح بن سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ کاہن جنہوں نے رسول مقبولﷺ کی بعثت سے پہلے پیشین گوئیاں کی تھیں جو پوری ہوئیں۔ ضرور ان القاب میں سے کوئی لقب پاتے۔ یا آج کل رمال نجومی مارے مارے پھرتے ہیں۔ یہ بھی یہ مرتبہ حاصل کر لیتے۔ اکثر جنتریوں میں پیشین گوئیاں ہوتی ہیں۔ جن میں اکثر صحیح بھی نکلتی ہیں۔ جن کی سچائی کی اوسط مرزاقادیانی کی پیشین گوئیوں سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے۔ اگر یہ لوگ بھی مجدد ومسیح ومہدی ہیں تو مرزاقادیانی بھی ہوںگے اور اگر یہ نہیں تو مرزاقادیانی بھی نہیں۔ بس جو یہ وہ، وہ۔ ان میں ان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ تو جب ہے کہ جب مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاں صحیح فرض کر لی جائیں۔ ہم بطور مشتے نمونہ از خروارے کچھ پیشین گوئیاں پیش کرتے ہیں۔ جو مرزاقادیانی کے کہنے کے بالکل برخلاف ہوئیں۔
۱… منکوحۂ آسمانی کا قصہ ناظرین اوپر معلوم کر چکے ہیں۔
۲… مرزاقادیانی نے ایک مرتبہ پادری آتھم سے مناظرہ کیا۔ اس میں آپ نے یہ پیشین گوئی کر دی کہ پادری آتھم پندرہ مہینہ کے اندر مر جائے گا۔ جب مدت مقررہ گذر گئی اور وہ نہ مرا تو آلہ آباد سے پنجاب تک تمام پادریوں نے جشن منایا اور مرزاقادیانی کی حماقت کا مضحکہ اڑایا۔