مریم کے بیٹے تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام مریم کے بیٹے ہوںگے اور اس سے پہلے کی حدیثوں سے معلوم ہوا کہ مہدی علیہ السلام حضرت فاطمہ کی اولاد سے ہوںگے۔ ان دونوں کے ملانے سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ مہدی اور ہوںگے اور مسیح اور ہوںگے۔ مرزاقادیانی نہ مریم علیہا السلام کے بیٹے ہیں اور نہ حضرت فاطمہ زہرہؓ کی اولاد سے ہیں۔ پھر وہ ایک شخص ہیں غور تو کیجئے وہ کیسے مسیح ومہدی ہو سکتے ہیں۔ مسیح صلیب توڑ دیںگے۔ جزیہ موقوف کر دیںگے۔ سوروں کو مار ڈالیںگے۔ مرزاقادیانی نے یہ کچھ بھی نہ کیا۔ مسیح لوگوں کو مال دینے کے لئے بلائیںگے۔ کوئی نہ لے گا۔ مرزاقادیانی نے ہمیشہ لوگوں کو چندہ لینے کے لئے بلایا۔ اگر وہ دیتے تو انہیں نئے مذہب کے ایجاد سے فائدہ ہی کیا ہوتا۔ عاقبت تو ان کی نئی مذہب کی ایجاد سے برباد ہوئی تھی۔ مال دے دینے سے دنیا بھی تباہ ہو جاتی تو وہ خسرالدنیا والآخرۃ کے مصداق ہو جاتے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کے لئے ہر جگہ یہ آتا ہے کہ وہ اتریںگے۔ مرزاقادیانی کہیں سے بھی نہیں اترے۔
(مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام) حضرت جابرؓ کہتے ہیں۔ رسول خداﷺ نے فرمایا ہے کہ میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ قیامت تک حق پر لڑتی رہے گی اور اپنے دلائل میں سب پر غالب رہے گی۔ آپ نے فرمایا پھر مریم کے بیٹے عیسیٰ اتریںگے تو مسلمانوں کا سردار (یعنی مہدی علیہ السلام) کہے گا۔ آؤ ہمیں نماز پڑھاؤ اور کہیں گے نہیں۔ اس امت کو خدا کی بزرگی دینے کی وجہ سے تم میں سے ایک دوسرے کا امیر وامام ہے۔ (یعنی خدا نے تمہارے رسول کی امت کو اتنی بزرگی دی ہے کہ تم سب سردار اور امام ہو۔ لہٰذا تم ہی امام بنو میں مقتدی بنتا ہوں۔ وہ مسلمان سردار امام مہدی علیہ السلام ہوںگے) یہ حدیث مسلم نے نقل کی ہے اور یہ باب دوسری فصل سے خالی ہے۔
(مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام) عبداﷲ بن عمروؓ کہتے ہیں۔ رسول خداﷺ نے فرمایا مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اتر کے نکاح کریںگے اور ان کے ہاں اولاد ہوگی اور پینتالیس برس تک (دنیا میں) رہیں گے۔ پھر مر جائیںگے اور میرے پاس میرے مقبرہ میں دفن ہوںگے اور میں اور عیسیٰ بن مریم ابوبکرؓ اور عمرؓ کے بیچ میں سے ایک مقبرہ میں سے اٹھیں گے۔ یہ حدیث ابن جوزی نے کتاب (الوفاء ص۸۳۲) میں نقل کی ہے۔