قائداعظم کی نماز جنازہ
قادیانی غیر احمدیوں حتیٰ کہ معصوم بچے کی نماز جنازہ تک نہیں پڑھتے۔ یہی وجہ ہے کہ رسوائے زمانہ قادیانی آنجہانی چوہدری ظفر اﷲ نے جب وہ پاکستان کے وزیرخارجہ تھے۔ انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم کا نماز جنازہ نہیں پڑھا تھا۔ حالانکہ وہ اس وقت موجود تھے اور الگ کھڑے رہے۔ ایک سوال کے جواب میں ظفر اﷲ خان نے کہا: ’’آپ مجھے مسلمان حکومت کا ایک کافر ملازم یا ایک کافر حکومت کا مسلمان ملازم خیال کر لیں۔‘‘
لاہور کے ایک جریدہ آتش فشاں مئی ۱۹۸۱ء میں ظفر اﷲ خان کا انٹرویو شائع ہوا تھا۔ ان سے یہی سوال کیاگیا کہ آپ نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کا جنازہ موجود رہتے ہوئے نہیں پڑھا۔ چوہدری ظفر اﷲ خان نے جواب میں کہا کہ ہاں ٹھیک بات ہے۔ میں نے نہیں پڑھا۔ سارے جہاں کو معلوم ہے کہ ہم نہیں پڑھتے۔ غیراحمدی کا جنازہ۔ (آتش فشاں ص۳۴ مئی ۱۹۸۱ئ)
دعائے مغفرت کی ممانعت
’’غیراحمدیوں کا کفر بینات سے ثابت ہے اور کفار کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔‘‘ (اخبار الفصل قادیان ج۸ ش۵۹ مورخہ۷؍فروری ۱۹۲۱ئ)
جو شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوا۔ بعد از موت اس کے لئے دعا استغفار جائز نہیں۔ احمدیوں کی پوزیشن یہ کہ وہ مرزاغلام احمدقادیانی کو ایسا ہی نبی (بہ لحاظ حقیقت نبوت) مانتے ہیں۔ جیسے حضرت محمدﷺ نبی تھے۔ اس لئے جو شخص حضرت مرزاقادیانی کا انکار کرتا ہے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اس لئے دعائے استغفار جائز نہیں۔ (اخبار الفصل قادیان مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۲۱ء ج۹ ش۳۰)
لعنۃ اﷲ علی الکاذبین!
آخری بات
یہ ہیں قادیانی مذہب کے عقائد باطلہ اور قادیانی جماعت کے مخصوص سیاسی عزائم اور ان کا اصلی وحقیقی رنگ وروپ… جھوٹ اور کذب کے بے تاج بادشاہ مرزاطاہر قادیانی نے جن سے مصلحتاً فرار اور صریحاً انکار کیا ہے۔ اگر مرزاطاہر قادیانی جماعت کے مخلص اور مضبوط سربراہ ہوتے تو وہ پاکستان سے کبھی فرار نہ ہوتے اور نہ ہی اپنے مذہبی وسیاسی عقائد وعزائم سے سرموانحراف کرتے۔ انہوں نے کمال عیاری اور مکاری سے اپنی جماعت کے افراد کو بے