قادیانی جماعت کے سربراہ نے چونکہ اپنے مخصوص عقائد وعزائم سے انکار کر کے عوام الناس کو گمراہ کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ اس لئے ان کے اس زہریلے پراپیگنڈہ کا جواب ضروری ہے۔ ہم مختصراً مرزاغلام احمد قادیانی کے دعاوی اور ان کی جماعت کے سیاسی عزائم کے حوالے اور ثبوت قارئین کی نظر کرتے ہیں۔ تاکہ انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ اسلام کا لبادہ اوڑھنے والی جماعت کے لوگ:
۱… تاجدار ختم الرسلﷺ کے باغی ہیں۔
۲… اسلام کے غدار ہیں۔
۳… پاکستان اور عالم اسلام کے دشمن نمبرایک ہیں۔
ہمیں قادیانی جماعت کے سربراہ مرزاطاہر احمد قادیانی کے مباہلہ کا چیلنج قبول ہے۔ ملک کے گوشے گوشے سے مسلمانوں نے اس موقع پر دینی بیداری اور عقیدہ ختم نبوت سے قلبی وابستگی کا شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ اور مولانا عبدالحق غزنویؒ کا مرزاغلام احمد قادیانی کی زندگی میں ان سے مباہلہ ہوا تھا۔ جس کے انمٹ نقوش رہتی دنیا تک باقی رہیںگے۔ مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کا تاریخی مباہلہ یادگار حیثیت رکھتا ہے۔ جس میں یہ دعا مانگی گئی تھی کہ جو جھوٹا ہوگا۔ وہ پہلے کسی وبائی مرض کا شکار ہوکر مرے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ سے پہلے مرا اور ہیضہ کی موت مرا۔ اس سے پہلے کہ قادیانی جماعت کا سربراہ اپنے منطقی انجام کو پہنچے اور قادیانیوں کے لئے درس عبرت بن جائے۔ اگر ان میں ہمت ہے تو میدان میں آئیں۔ مسلمانوں کے راہنما اور زعماء ان کے جواب کے منتظر ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنماؤں بالخصوص مولانا اﷲ وسایا حال ہی میں لندن میں مرزاطاہر کا چیلنج قبول کر چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
والسلام!
(صاحبزادہ) طارق محمود
ایڈیٹر ہفت روزہ لولاک فیصل آباد