کرنے میں بھی جھوٹا ہے۔ حقیقت اور نفس الامر اس کے بالکل خلاف ہے۔ ملک کے اندرونی حالات اور مردم شماری وغیرہ داخلی امور کی حقیقت کو جس طرح ملک کا وزیر اطلاعات ونشریات جانتا ہے۔ وہ کوئی اور نہیں جان سکتا۔ کیونکہ یہ باتیں اور اندرون ملک کے امور اس کے فرض منصبی میں شامل ہوتے ہیں اور ان امور کے بارے اس کی رپورٹ حرف آخر سمجھی جاتی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات ونشریات کا بیان
’’اسلام آباد (ا پ پ ۱۸۹۱ئ) کی مردم شماری کے مطابق ملک میں قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ چار ہزار دو سو چوالیس ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات راجہ محمد ظفر الحق صاحب نے آج مجلس شوریٰ میں ایک سوال کے جواب میں بتائی۔‘‘
(بلفظ اخبار جنگ لاہور ص۱ کالم۵، بدھ ۱۹؍شوال ۱۴۰۴ھ، ۱۸؍جولائی ۱۹۸۴ئ)
یہ تعداد پاکستان میں بسنے والے جملہ مرزائیوں کی ہے۔ جو ربوہ وغیرہ ملک کے دیگر اطراف اور علاقوں میں رہتے ہیں۔ بعض دیگر ممالک میں بھی کچھ مرزائی ہیں۔ مگر ان کی تعداد سینکڑوں تک بھی نہیں پہنچتی۔ چہ جائیکہ وہ ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں ہوں۔ لیکن ان کے غلط بیانات اور ان کے ایجنٹوں اور حواریوں کے ہوادینے سے یہ تأثر قائم ہوتا ہے کہ شاید وہ لاکھوں سے بھی متجاوز ہیں۔ مگر یہ پروپیگنڈا مرزاغلام احمد قادیانی کی جھوٹی نبوت کی طرح صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دیگر باطل فرقوں اور بے دین سیاسی لیڈروں کی ملی بھگت سے وہ پھولے نہیں سماتے اور ان کی ملی اور مالی تنظیم کی جڑیں بھی خوب مضبوط ہیں اور مختلف عنوانات سے وہ لوگوں کی جیبیں صاف کرنے میں بڑے مشاق ہیں۔ بقول مولانا ظفرعلی خان صاحب مرحوم ؎
مسیلمہ کے جانشیں گرہ کٹوں سے کم نہیں
کتر کے جیب لے گئے پیمبری کے نام سے
اﷲتعالیٰ تمام مسلمانوں کو توحید وسنت اور ختم نبوت کے بنیادی عقائد پر قائم رکھے اور فتنوں سے بچائے۔ (آمین)
’’وصلی اﷲ تعالیٰ وسلم علیٰ خاتم الانبیاء والمرسلین وعلیٰ آلہ واصحابہ وازواجہ وذریاتہ واتباعہ الیٰ یوم الدین‘‘
احقر الناس، ابوالزاہد محمد سرفراز، خطیب جامع مسجد گکھڑ
صدر مدرس مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ