نقلی اور عقلی طور پر کیا اشکال ہوسکتا ہے؟ وثانیاً اس لئے کہ حضرت ابوہریرہؓ کی صحیح، صریح اور مرفوع حدیث میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم من السماء فیکم الحدیث (کتاب الاسماء والصفات، للبیہقیؒ ص۴۲۴)‘‘ {تمہارا کیسا (مبارک) حال ہوگا۔ جبکہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام تم میں آسمان سے نازل ہوںگے۔}
اور علامہ نور الدین ہیثمیؒ (استاد حافظ ابن حجرؒ المتوفی۸۰۷ھ) حضرت ابوہریرہؓ کی روایت یوں نقل کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ثم ینزل عیسیٰ بن مریم صلی اﷲ علیہ وسلم من السماء فیؤم الناس (قال الہیثمیؒ رواہ البزار ورجالہ، رجال الصحیح غیر علیؒ بن المنذرؒ وہو ثقہ، مجمع الزوائد ج۷ ص۳۵۲)‘‘ {پھر حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام آسمان سے نازل ہوںگے اور لوگوں کو امامت کرائیںگے۔} اس حدیث کو امام بزارؒ نے (مسند میں) روایت کیا ہے۔ اس کے تمام راوی بخاری شریف کے راوی ہیں۔ بغیر علیؒ بن المنذر کے مگر وہ بھی ثقہ ہے۔
علیؒ بن المنذرؒ کو امام ابو حاتمؒ صدوق اور ثقہ، امام نسائیؒ ثقہ، امام بن نمیرؒ ثقہ اور صدوق اور امام دارقطنیؒ اور محدث مسلمہؒ بن القاسم لابأس بہ کہتے ہیں اور امام ابن حبانؒ ان کو ثقات میں بیان کرتے ہیں۔ (تہذیب التہذیب ج۷ ص۳۸۶)
اور حضرت عبداﷲؓ بن عباسؓ کی حدیث میں ہے کہ: ’’قال رسول اﷲﷺ عند ذالک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام من السماء (کنزالعمال ج۱۴ ص۶۱۹ حدیث نمبر۳۹۷۲۵، منتخب کنزبر حاشیہ مسنداحمد ج۶ ص۵۶)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس وقت (جبکہ دجال کے خروج کی وجہ سے افراتفری ہوگی) میرے (دینی اور نبی ہونے میں) بھائی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام آسمان سے نازل ہوںگے۔}
ان صحیح روایات سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ثابت ہے اور نازل ہوکر دجال لعین کو قتل کریںگے اور یہود ونصاریٰ کا صفایا کریںگے اور چالیس سال تک حکمرانی کریںگے اور قرآن وحدیث کے مطابق عدل وانصاف سے حکومت کریںگے۔ جن کے مبارک دور میں شیر اور چیتے، ریچھ اور بھیڑئیے وغیرہ موذی اور وحشی درندے بھیڑوں اور بکریوں