ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اکیلا اکیلا کام کر رہا ہے وہ کام تھوڑے دنوں چلتا ہے پھر بند ہو جاتا ہے اور اس تنظیم نہ ہونے کی وجہ سے اور خرابیاں بھی پیش آرہی ہیں ۔ مثلا ایک یہی کہ جب کوئی تنظیم نہیں تو اصول بھی نہیں اور اصول نہ ہونے کی وجہ سے کام کرنے والا بھی کبھی حدود سے نکل جاتا ہے اور اس کے علاوہ اور بھی بہت خرابیاں واقع ہوتی ہیں اور ان سب کا انسداد صرف صحیح تنظیم سے ممکن ہے ۔ (83) نرمی تمنا سے کیا ہوتا ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نرمی تمنا سے کیا ہوتا ہے کوئی تمنا کرے کہ میں کلکٹر ہو جاؤں اور تدابیر نہ کرے تو کیا نتیجہ یا نتخواہ کی تمنا کرے اور نوکری نہ کرے یا غلہ کی تمنا کرے اور کھیتی نہ کرے یا روپیہ کی تمنا کرے اور تجارت نہ کرے یا اولاد کی تمنا کرے اور نکاح نہ کرے یا دہلی پہنچنے کی تمنا کرے اور سفر نہ کرے جب یہ معلوم ہے کہ نری تمنا سے کام نہیں چلتا تو آخرت ہی میں اس قاعدہ کو کیوں بھول گئے نرے رونے پیٹنے سے اس میں بھی کام نہ چلے گا جب تک کہ اعمال مامور بہا کو اختیار نہ کرو گے اور معاصی سے نہ بچو گے دین کےلئے بھی تو اس کی تدابیر اختیار کرو عرفی نے خوب کہا ہے ۔ عرفی اگر بگر یہ میسر شدے وصال صد سال می تو ان بہ تمنا گریستن ہم جو کچھ کرتے ہیں سب حیلے حوالے ہیں کام تو کرنے سے ہوا کرتا ہے کام میں لگو کام کرو ۔ کارکن کار بگزار از گفتار اندریں راہ کار باید کار (84) شریعت میں ہر چیز کے حدود ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کہنے کو تو علم کی ترقی ہو رہی ہے مگر حقیقت میں جہل کا بازار گرم ہے ۔ ہر شخص مجتہد اور محقق بنا ہوا ہے جس کو دیکھو مفسر مفتی محدث بن رہا ہے ۔ کتنے بڑے ظلم کی بات ہے اسی وجہ سے یہ حالت ہو رہی ہے کہ جہاں کسی سے ذراسی کوئی بات خلاف نفس ہوئی اور کفر کا فتوی لگا دیا گیا ۔ کتنی سخت بات ہے ، ایک شخص نے مجھ سے پوچھا تھا کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے علم غیب کا قائل ہے اس کے متعلق کیا حکم ہے ۔ میں نے کہا کہ جو شخص علم بلا واسطہ کا قائل ہے وہ تو کافر ہے اور جو علم بواسطہ کا قائل ہو یعنی خدا کی عطاء کے واسطہ کا وہ کافر نہیں اگرچہ وہ علم محیط ہی کا قائل ہو گو یہ اعتقاد کذب تو