ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
دور ہو اس کو درویش اور مقبول سمجھتے ہیں کوئی معیار ہی درویشی کا نہیں صرف چند اختراعی چیزوں کا نام درویشی رکھ لیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی سب کو مکار بھی نہیں کہہ سکتے اس لئے کہ بعض غلطی میں مبتلاء ہوتے ہیں ان کی نیت بری نہیں ہوتی مگر تعلق سے ان کے بھی روکا جائے گا اور اس کی دو وجہ ہیں ایک تو یہ کہ وہ خود غلطی میں مبتلا ہے دوسروں کی کیا رہبری کر سکتا ہے دوسرے یہ کہ اس سے عوام کے عقائد خراب ہونے کا اندیشہ ہے خصوصا اگر تعلق رکھنے والا صاحب علم ہو اس سے انتظام شریعت میں خلل واقع ہوگا اور یہ جو کچھ بھی روک ٹوک کی جاتی ہے شریعت مقدسہ ہی کی حفاظت کے لئے تو کی جاتی ہے ورنہ کس کو علم ہے کہ کون مردود ہے اور کون مقبول ۔ (417) بسا اوقات صورت کا بھی اثر ہوتا ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بسا اوقات صورت کا بھی اثر ہوتا ہے اچھی کا بھی بری کا بھی ۔ اس کے متعلق بزرگوں نے ایک عجیب مسئلہ لکھا ہے وہ یہ کہ جو شخص صوفیوں کی صورت اختیار کرے خواہ ریاء سے ہو یا مکاری سے ہو اس کی بھی تحقیر نہ کرو اس لئے کہ آدمی صورت اسی کی اختیار کرتا ہے جس کی عظمت اور احترام قلب میں ہوتا ہے ۔ سو یہ نقل کرنا اس کی تو دلیل ہو گئی کہ اس کے دل میں اس جماعت کی عظمت ہے اور اس سے نیچریوں کے شبہ کا جواب بھی نکل آیا وہ جو حدیث من تشبه بقوم فهو منهم میں اشکال کیا کرتے ہیں کیونکہ اگر ان کے قلب میں اہل باطل کی عظمت اور احترام نہ ہوتا تو ان کے ساتھ تشبہ نہ کرتے ۔ (418) مقصود کو متعین کرنے کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جہلاء صوفیاء نے حقائق کو مٹا ہی دیا ۔ رسوم کا اس قدر غلبہ ہے کہ حقیقت تو بالکل ہی مستور ہوگئ ۔ ایک صاحب یہاں پر آنا چاہتے تھے اس کی اجازت چاہی میں نے لکھا کہ کس نیت اور غرض سے آنا چاہتے ہو پہلے اس کو طے کر لو اس کی سخت ضرورت ہے کہ پہلے آدمی اپنے مقصود کو متعین کرلے اس کے بعد کام میں لگے طریق سے کام کرنے میں آدمی منزل مقصود پر پہنچ جاتا ہے اور بے ڈھنگے پن سے ساری عمر بھی اگر خرچ کردے تو مقصود کی ہوا بھی نہیں لگتی ۔ 15 شعبان المعظم 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ