ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
گھڑے میں جمع کر لایا ۔ حکیم صاحب بھی تھے ظریف ایک نسخہ لکھ کر دے دیا کہ لو یہ دوائیں لے جاؤ اور ایک بڑے پتیلے میں پکا کر سب کو ایک پیالہ بھر بھر کر پلا دینا ۔ لے کر چلا گیا ۔ شاید کسی موسم کا مرض ہوگا ۔ مگر یہاں تو ایسا علاج بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ مرض مشترک نہیں ۔ (224) چاپلوسی کا نام اخلاق نہیں ایک سلسہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے لوگ یہاں پر آتے ہیں محبت اور عقیدت کا دعوی کرتے ہیں اور باہر جاکر بد نام کرتے ہیں یہ طالب ہیں ۔ اصل میں قلوب میں طریق کی قطعا عظمت اور احترام نہیں ۔ ایک شخص ہمارے پڑوس میں رہتے ہیں وہ کالکا ریلوے میں ملازم ہیں وہ رخصت پر آئے تھے ۔ بیان کرتے تھے کہ کالکا سے ایک شخص یہاں پر آئے تھے ان کی کسی غلطی پر مواخذہ کیا گیا انہوں نے واپس جاکر فلاں بابو صاحب سے کہا کہ وہاں اخلاق بالکل نہیں ۔ بابو صاحب نے جواب دیا کہ تم اب تک ایسوں ہی سے ملے ہو جو تمہارے ساتھ اپنے اغراض کو وابستہ سمجھتے ہیں اور جس شخص کی کوئی غرض وابستہ نہ ہو وہ تو صفائی کا معاملہ رکھے گا واقعی سمجھ کی بات کہی ۔ آج کل چاپلوسی کا نام اخلاق رکھا ہے ۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ میں آنے والوں کی جوتیاں کیا کروں ۔ ان کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہوا کروں ۔ غلامی کرانا چاہتے ہیں سو میری کونسی غرض ہے کیا میں نے بلایا تھا ۔ اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے ایک تو رشوت خوار اہل کار ہوتا ہے اور ایک غیر رشوت خوار دونوں میں ضرور فرق ہوگا ۔ اور میں تو شروع میں سختی نہیں کرتا بڑی رعایت سے کام لیتا ہوں مگر جب کوئی اپنی غلطی کی تاویلیں اور سخن پروری کرتا ہے اپنی ہی ہانکے چلا جاتا ہے تو طبیعت کا تغیر لازم اور اس کے ساتھ لہجے میں تغیر لازم ہوگا ۔ یہ ہے اصل میرے بدنام کرنے کی مگر میں ایسے بدفہموں کی وجہ سے اپنے طرز کو نہیں بدل سکتا ۔ (225) حضرت مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراض کا اصل سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ابھی تھوڑا زمانہ گذرا پرانے لوگوں کو دیکھا کہ باوجود اختلاف مسلک کے ایک دوسرے کا ادب اور احترام رکھتے تھے اب ایک دم ایسا انقلاب ہوا