ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
لئے پھرتے ہو ۔ ایک صاحب نے حضرت مولانا گنگوہی کے طریق کے متعلق کہا تھا کہ سبحان اللہ الحمدللہ کی تعلیم ہوتی ہے درویشی نہیں ہے میں نے سن کر کہا کہ اس سے تو معلوم ہوا کہ صحابہ بھی درویش نہ تھے اس لئے کہ اس وقت بھی یہ اشغال حادثہ نہ تھے ان کے یہاں بھی صرف نماز روزہ تلاوت قرآن تقوی طہارت ہی کا شغل تھا اور متعارف اشغال نہ تھے جو منہ میں آتا ہے بوجہ نادانی اور بے خبری کے ہانک دیتے ہیں یہ تمیز نہیں کہ اس کا اثر کیا ہو گا اور کہاں تک نوبت پہنچے گی اس وقت تو اکثر جگہ دعوے ہی دعوے ہیں نہ علم ہے نہ عمل بحمد اللہ تعالی اب اپنے بزرگوں کی برکت سے مدتوں کے بعد طریق زندہ ہوا ہے ۔ اب کسی کا منہ نہیں کہ اعتراضات کر سکے اور یوں تو اللہ اور رسول کو بھی کوئی اعتراضات سے نہیں چھوڑتا ۔ غیر مقلد ہوں یا مقلد صوفی ہوں یا غیر صوفی ۔ عالم ہوں یا غیر عالم ۔ درویش ہوں یا غیر درویش عوام ہوں یا خواص سب کو روز روشن کی طرح طریق کی حقیقت معلوم ہو گئی اب اس پر عمل کرنا نہ کرنا یہ ہر شخص کا اختیاری فعل ہے اور یہ سب حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی برکت اور آپ کے فیوض کے ثمرات ہیں کہ اس قدر پر فتن اور الحاد اور دہریت کے زمانہ میں آپ نے اللہ کے راستے کو مخلوق پر ظاہر کر دیا بڑی ہی با برکت ذات تھی ۔ (164) خارش اور بدعت میں وجہ مناسبت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک زمانہ میں مجھ پر پریشانی کا بے حد غلبہ تھا اس وقت الغریق یتشبث بکل حشیش کی بناء پر میں بغرض معالجہ ایک صاحب کیفیت مگر صاحب بدعت درویش کی صحبت میں خذما صفا و دع ماکدر کو پیش نظر رکھ کر بیٹھتا تھا ایک روز حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوا مجھ کو ان سے درویش کے پاس بیٹھنے سے منع فرماتے ہیں کہ ان کے پاس مت بیٹھا کرو ورنہ خارش ہوجائے گی ۔ معبرین کی اصطلاح میں خارش اور جذام کی تعبیر بدعت ہے اس کے بعد میں نے ان کی صحبت چھوڑ دی ۔ خارش اور بدعت میں وجہ مناسبت یہ ہے کہ جیسے خارش میں تکلیف بھی ہے اور مزا بھی اور پہلے مزا اور بعد میں سوزش ایسے ہی بدعت میں مزا بھی اور تکلیف بھی اور پہلے مزا اور بعد میں تکلیف جو آخرت میں محسوس ہو گی اور یہ بدعت گناہوں سے بھی بدتر ہے کیونکہ گناہ کو گناہ تو سمجھ کر کرتا ہے اور