ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
لگاتے قطع رحم کو دین سمجھتے ہیں مگر واقع میں ایسے تعلقات کا قطع کرنا ناپسندیدہ نہیں ۔ (88) اذیت سے بچنے کی تدابیر ایک صاحب نے ایک خط ہاتھ میں لئے ہوئے اس کا خلاصہ حضرت والا سے زبانی عرض کیا کہ فلاں صاحب کا یہ خط آیا ہے ۔ حضرت والا کی خیریت دریافت کی ہے اور دعاء کےلئے عرض کیا ہے اور یہ درخواست کی ہے کہ براہ راست خط و کتابت کی اجازت فرما دی جاوے جس میں محض حضرت والا کی خیریت معلوم کر لیا کروں اور اپنے لئے دعاء کی درخواست کر لیا کروں ۔ فرمایا کہ ان کا تو پہلے بھی غالبا اسی مضمون کا خط آیا تھا ۔ عرض کیا کہ جی آیا تھا فرمایا مجھے یاد نہیں رہا کہ میں نے اس پر کیا جواب دیا تھا ۔ عرض کیا کہ دو باتیں حضرت نے جواب میں لکھ دینے کو فرمایا تھا ایک تو یہ کہ اس کے قبل براہ راست مکاتبت کی اجازت نہ ہونے کی وجہ لکھیں کہ کیوں ممانعت کی گئی تھی ۔ دوسرے یہ کہ جو صورت اس وقت اختیار کر رکھی ہے کہ بواسطہ معلوم کر لیتے ہیں اس سے بھی تو خیریت معلوم ہو ہی جاتی ہے ۔ براہ راست میں اور کیا نئی بات ہو گی ۔ میں نے یہ دونوں باتیں ان کو لکھ دیں تھیں ۔ تو کیا ان باتوں کا جواب اس خط میں ہے ۔ عرض کیا کہ ایک بات کا تو جواب ہے دوسری بات کا جواب نہیں ۔ فرمایا کون سی بات کا جواب ہے ۔ عرض کیا کہ یہ لکھا ہے کہ مجھ کو مکاتبت اور مخاطبت کی ممانعت کر دی تھی مگر میں نے رخصت ہونے کی اجازت بذریعہ پرچہ چاہی جس میں صریح حضرت والا کے حکم کی مخالفت ہوئی اس لئے مکرر ممانعت کر دی فرمایا یہ تو معلوم ہو گیا اب یہ دیکھا جاوے کہ دوسری بات کا بھی کچھ جواب دیا یا نہیں ۔ عرض کیا کہ اس کا تو سارے خط میں بھی کوئی ذکر نہیں ۔ فرمایا تو جواب ان کے ذمہ ہے ۔ معقول وجہ لکھیں ۔ میں ابھی اس کے متعلق کوئی جواب نہ دوں گا گو میرے یہاں اس کا بھی ایک معمول ہے وہ یہ کہ ایسے موقع پر میں یہ کرتا ہوں کہ ایک مسودہ لکھ کر مجھ سے منظور کرا لو اور ہر خط میں اس کو رکھا کرو مگر خط میں اس سے زائد ایک لفظ بھی نہ ہو اور ہر خط کے ہمراہ اس کا آنا اس لئے ضروری ہے تاکہ مجھ کو یہ معلوم ہو سکے کہ اس سے زائد کوئی بات نہیں لکھی ۔ لیکن یہ تدبیر ابھی ان کو نہ بتلاؤں گا جب تک ان کی طلب صادق نہ دیکھ لوں پھر وکیل خط کی طرف خطاب کر کے فرمایا