ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہیں سو اس کا مدار تجربہ پر ہے ۔ حقیقی علوم کی ہوا تک نہیں لگی ایک صاحب نے عرض کیا کہ آج کل تو مریخ میں پہنچنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ فرمایا کہ جس روز یہ مریخ میں پہنچ گئے میں چند رکعتیں شکرانہ کی پڑھوں گا اگر یاد رہا ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ آپ کا کیا نفع ۔ میں نے کہا کہ ان لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمانی معراج سے انکار ہے ۔ ہمارے پاس جواب ہوگا کہ وہاں موانع کے قائل ہو ۔ اور تمہارے لئے وہ موانع کیوں مرتفع ہو گئے ۔ )481) زکام اور ذوکام ایک صاحب نے عرض کیا کہ آج کل حضرت کو زکام ہو رہا ہے ۔ مزاحا فرمایا کہ زکام اچھا ہے بے کام سے اس پر فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ اپنی علالت کی اطلاع نہیں کیا کرتا ۔ اس خیال سے کہ میں تو اچھا ہی ہو جاؤں گا لیکن دوسرے لوگوں کو بوجہ محبت کے تکلیف ہوگی مگر بعض امراض اس قسم کے ہیں مثلا کھانسی زکام یہ بدون بتلائے ہوئے معلوم ہو جاتے ہیں ۔ اب بوجہ آواز نہ نکلنے کے میں چاہتا ہوں کہ نماز نہ پڑھاؤں اور اصلی مذاق بھی یہی کہ نماز کوئی اور پڑھا دیا کرے مگر ایسا کرنے سے عیادت کرنے والوں کا ہجوم شروع ہو جاتا ہے ۔ اور ایک وجہ مرض کے ظاہر نہ کرنے کی یہ بھی ہے کہ اس کی تو شہرت ہو جاتے اور پھر صحت کی اطلاع نہیں پہنچتی دور دراز کے لوگ پریشان رہتے ہیں اس لئے حتی الامکان اس قسم کی تکلیف اور حالت کی اطلاع نہیں کرتا اس پر بھی اگر شہرت ہو جائے تو میں دوسروں کی تکلیف کا سبب نہ بنا ۔ (482) ڈھیلا اور ڈھالا ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مدرسہ کی حالت آج کل ابتری کی ہے ۔ اصل مقصود سے بعد ہو گیا ہے وہ طرز اور مسلک ہی نہیں رہا جو اپنے بزرگوں کا تھا ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان لکھا ہوا مدرسہ میں موجود ہے کہ جب تک مستقل آمدنی نہ ہو گی مدرسہ میں خیر وبرکت رہے گی اور جب اس کا عکس ہوگا خیرو برکت نہ رہے گی ۔ اب جب سے مدرسہ میں مستقل آمدنی ہوئی ہے اور اوقاف وغیرہ ہوئے ہیں روز بروز خیر وبرکت کم ہی ہوتی چلی جا رہی ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ توکل کی حالت میں خدا پر نظر اور خدا پر بھروسہ ہوتا ہے جس کام میں خدا کا بھروسہ ہوگا اس کام میں خیر وبرکت نور ہو گا ایک صاحب نے عرض کیا کہ مہتمم صاحب موجودہ حالت مدرسہ سے بہت تنگ ہیں ۔