ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
وہ یہ کہ سوال اصول سے ہو جواب اصول سے ہو ۔ بیٹھو اصول سے چلو اصول سے ۔ کھڑے ہو اصول سے ۔ بے اصولی پر مواخذہ ہوتے ہوئے ۔ تاویلات پر جرح وقدح ہوتے ہوئے غرض ہر چیز کا انتظام اور ضابطہ دیکھا اس کو مقدمہ بازی سے تشبیہ دی کیونکہ ان کے خیال میں تو یہ جما ہوا تھاا کہ بد انتظامی اور بے ڈھنگے پن کا نام بزرگی ہے اور اس کے ساتھ بزرگی کی ایک خاص وضع بھی لوگوں کے ذہنوں میں جمی ہوئی ہے ۔ وہ یہ کہ عمامہ باندھے ہو ۔ چوغہ پہنے ہو ۔ تسبیح ہاتھ میں ہو ۔ رینٹ بہتی ہو ۔ رال جاری ہو ۔ مکھیاں بھنکتی ہوں ۔ کپڑوں میں بد بو آتی ہو ۔ آنکھیں بند ہوں ۔ گردن جھکائے غوطہ میں گرد وپیش سے بیخبر بیٹھا ہو کبھی کبھی گردن اٹھا کر کچھ ہانک دیا کرے کبھی ٹھکانے کی کبھی بے ٹھکانے کی جس سے معلوم ہو کہ حضرت کے رموز ہیں اسرار ہیں ۔ بس بزرگی کی یہ گت بنی ہے کہ تمام بھنگڑپنا بزرگی کے سر تھوپا گیا ۔ استغفر اللہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔ سو یہ باتیں یہاں کہاں اول تو بزرگی ہی نہیں ۔ ہم لوگ تو طالب علم ہیں جس کو یہ طرز پسند نہ ہو مت آؤ یہ تعلق نہ رکھو بلانے کون گیا تھا ۔ (380) معافی کا مفہوم ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بندہ خدا اب بھی باوجود قرار غلطی کے تاویل ہی کئے جا رہے ہو ۔ سو میرا اس میں کیا ضرر ہے میں تو تمہارے ہی نفع کے لئے اپنا دماغ اور وقت صرف کر رہا ہوں ۔ اگر تاویلیں کرتے ہو جس کے معنی یہ ہیں کہ غلطی نہیں ہوئی تو پھر یہاں پر آنے ہی کی کونسی ضرورت تھی اپنے گھر بیٹھے رہے ہوتے ۔ میں پھر رعایت کرتا ہوں اور پوچھتا ہوں ۔ اچھا اسے بھی جانے دو تم طالب علم ہو یہ بتلاؤ غلطی کس کو کہتے ہیں اس پر کوئی جواب نہیں دیا حضرت والا نے فرمایا کہ میں دوسرے عنوان سے سوال کرتا ہوں کہ یہ سہو تھا یا عمد ۔ عرض کیا کہ بد حواسی سبب ہوئی عمد نہ تھا بد حواسی کی وجہ سے خطاب نہ کر سکا فرمایا کہ بواسطہ گفتگو تھی براہ راست نہ تھی اس میں بد حواسی کیسے تسلیم کی جا سکتی ہے اور میں مواخذہ اس پر نہیں کر رہا ہوں کہ میرے حقوق ادا نہیں کئے بلکہ حاصل اس مواخذہ کا یہ ہے کہ میں تمہاری اصلاح نہیں کر سکتا اس لئے کہ یہ معلوم ہو گیا کہ تم کو مجھ سے مناسبت نہیں اور نفع کا مدار مناسبت پر ہے ۔ دیکھو اسی عدم