ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کے بعد روپیہ دینے کےلئے جیب میں ہاتھ ڈالا وہاں پہلے ہی کسی گرہ کٹ نے جیب اڑا لی تھی ۔ خالی ہاتھ ہلاتے آ رہے تھے وہی شخص پھر ملے پوچھا کہو ۔ بھائی گھوڑا خرید لائے تو کہتے ہیں کیا بتلاؤں ان شاء اللہ میں بازار پہنچا ان شاء اللہ گھوڑا پسند کیا ۔ ان شاء اللہ سودا طے ہوا ۔ ان شاء اللہ روپیہ دینے کےلئے جیب میں ہاتھ ڈالا ۔ ان شاء اللہ کسی گرہ کٹ نے جیب کاٹ کر روپیہ اڑا لیا ۔ ان شاء اللہ گھوڑا نہ خرید سکا ان شاء اللہ ۔ اب موقع بے موقع ان شاء اللہ ہو رہا ہے ۔ ان شاء اللہ مستقبل پر ہوتا ہے ماضی پر تھوڑا ہی ہوتا ہے مگر وہ ماضی پر بھی ان شاء اللہ بول رہے ہیں ۔ بس اس طرح جب مصیبت سر پر آ پڑتی ہے اس وقت پھر توبہ بھی ہے دعاء بھی ہے الحاح اور زاری بھی ہے ۔ اللہ اللہ بھی ہے مگر حالت فراغ اور حالت صحت میں ان چیزوں کی طرف مطلق التفات نہیں ۔ (74) طاعت بڑی چیز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طاعت بڑی چیز ہے اس کے آثار چہرہ تک پر ظاہر ہونے لگتے ہیں اس سے ایک قسم کی ملاحت اور نور پیدا ہو جاتا ہے اور یہ حالت ہوتی ہے ۔ نور حق ظاہر بود اندر ولی نیک بین باشی اگر اہل ولی خوب ترجمہ کیا ہے مرد حقانی کی پیشانی کا نور کب چھپا رہتا ہے پیش ذی شعور سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود کا ظہور ہونے لگتا ہے ۔ بخلاف نا فرمانی کے کہ اس چہرہ پر ظلمت اور وحشت برسنے لگتی ہے ظاہری حسن اور جمال کو بھی خاک میں ملا دیتی ہے اور باطن کو اس قدر خراب اور برباد کرتی ہے کہ قریب قریب باطن تو مردہ ہی ہو جاتا ہے حدیث میں ہے کہ معصیت سے دل پر ایک سیاہ دھبہ پیدا ہوتا ہے اگر توبہ نہ کی تو وہ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے حتی کہ سارے قلب کو گھیر لیتا ہے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ ہر گناہ زنگے است بر مراۃ دل دل شود زین زنگ ہا خوار و جخل چوں زیادت گشت دل را تیرگی نفس دون رابیش گردو خیر گی 5 رجب المرجب سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ