ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
جس کو میں نے نشر الطیب کا جزو بنا دیا ہے ۔ ان اعتراضوں کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ معترض محض جاہل ہے ۔ دوسروں کے اقوال کو میری طرف منسوب کیا ہے اس لئے کہ بہشتی زیور کا مسئلہ تو فقہاء کا لکھا ہوا ہے اور نشر الطیب میں مفتی الہی بخش صاحب کا مضمون ہے اور تفسیر بیان القرآن پر تعویذ اور عملیات کے اضافہ مطبع والوں کا کام ہے ۔ ہاں حفظ الایمان کی عبارت البتہ میری ہے مگر وہ بالکل صاف ہے لفظ ایسا میں مطلق بعض غیوب کا علم مراد ہے نہ کہ علم نبوی ۔ اس (لفظ ایسا ) سے بیوقوف معترض لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم مراد لیتے ہیں ۔ اگر ذرا بھی اردو پڑھے ہوئے ہوں تو معلوم ہو ۔ اب میں اس میں کیا مشغول ہوں ایک تو قیل و قال کرنا اپنے مذاق کے خلاف ہے اور دوسرے یہ کہ کس سے خطاب کروں سمجھے گا کون ۔ نہ ان کا مقصود سمجھنا ہے بلکہ مقصود اعتراض کرنا ہے اب کون ان کوڑ مغزوں کے ساتھ قیل وقال کرکے اپنی تضیع اوقات کرے ۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اپنی نصرت کرتے ہوئے حجاب سا معلوم ہوتا ہے اگر نفس مسائل پر قطع نظر میری نسبت سے اعتراض کرتے تو جواب کو جی بھی چاہتا اور اس وقت وہ دین کی نصرت ہوتی ۔ (243) ایک مولوی صاحب کا پادری کو انجیل پڑھانے کے متعلق سوال کا جواب فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ ایک عیسائی پادری مجھ سے انجیل پڑھنا چاہتا ہے وہ انجیل عربی میں ہے ایک گھنٹہ یومیہ پڑھانے کے چالیس روپیہ ماہوار دینا چاہتا ہے ابھی میں نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا جیسے حضرت والا فرمائیں عمل کروں میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ پادری کی ایسی نوکری سے دل کو نفرت ہوتی ہے ۔ فتوے کون دے ۔ (244) عقل صحیح کا مقتضاء ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عقل صحیح کا مقتضاء ہر حال میں عدل ہے اور وہ منحصر ہے شریعت میں تو ہر حال میں جو حکم شریعت کا ہو اس کے ماتحت رہ کر آدمی کو رہنا اور کام کرنا چاہئے شریعت کو اپنے مصالح کے تابع نہیں بنانا چاہئے ۔ باقی نہ لڑائی فی نفسہ مقصود ہے نہ صلح بلکہ ہر چیز کا موقع اور وقت شریعت سے معلوم کرکے عمل کرے صلح اور لڑائی سب اللہ کی رضا