ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
گی ۔ اب میں بیٹھا ہوا کہاں تک تمہاری باتوں کی ہندی کی چندی کیا کروں اور میں تو اپنی طرف سے اس کےلئے بھی تیار ہوں بشرطیکہ تم میں بھی اہلیت ہو ۔ (28) آداب مجلس ایک صاحب کی اس غلطی پر کہ وہ مجلس میں ایک صاحب کی طرف پشت کر کے بیٹھے مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ کونسی انسانیت اور تہذیب کی بات ہے کہ ایک مسلمان کی طرف باوجود جگہ وسیع ہونے کے بلا ضرورت پشت کر کے بیٹھ گئے کیا یہ بھی خبر نہیں کہ کسی مسلمان کی طرف بدون کسی سخت معذوری کے پشت کر نازیبا نہیں ، آداب مجلس کے خلاف ہے ۔ کیا ایسی موٹی موٹی باتیں بھی محتاج تعلیم ہیں یہ باتیں تو ہر انسان میں امر فطری ہیں آخر تم میں ایسا کون سا سرخاب کا پر لگا ہے اور تم کو ایک مسلمان کی اہانت کا کیا حق ہے عرض کیا کہ مجھ سے غلطی ہوئی میں معافی چاہتا ہوں اللہ کے واسطے معاف فرما دیں ۔ فرمایا کہ میں بھی تو اللہ ہی کے واسطے کہہ رہا ہوں سو تمہاری اللہ کے واسطے معافی چاہنے میں اور میرے اللہ کے واسطے کے کہنے میں مابہ الفرق کیا ہے اس کو بیان کرو تاکہ میں اپنے کہنے کو بند کر لوں اور تم کو معافی دے کر خاموش ہو جاؤں ۔ اس پر وہ صاحب خاموش رہے ۔ فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں یہ ایک اور دوسری تکلیف دینا شروع کر دی کہ جواب ہی ندارد اچھا یہ تو بتلاؤ کہ تمہاری اس غلطی کا منشا بدفہمی ہے یا بے فکری ۔ عرض کیا کہ بے فکری فرمایا کہ خیر وجہ ایسی بیان کی جس کا انسداد ہو سکتا ہے اس لئے کہ فکر اختیاری ہے امید ہے کہ فکر سے اصلاح ہو جائے گی اگر بد فہمی سبب بیان کی جاتی تو یہ چونکہ اختیاری نہیں اس کا انسداد بھی غیر اختیاری ہوتا اب چونکہ تمہاری اس حرکت سے تکلیف پہنچی اس لئے اس وقت کی مجلس میں تم کو بیٹھنے کی اجازت نہیں تمہاری صورت دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے (29) ہدیہ کے اصول ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہدیہ لینے میں جو میں سخت ہوں ایسے اصول میں نے بہت سے تجربوں کے بعد تجویز کئے ہیں جو باتیں پیش آئیں ان کو میں ہی سمجھتا ہوں ۔ حضرت مولانا محمد قاسم رحمۃ اللہ علیہ جو مجسم اخلاق تھے ہدیہ کے متلعق ان کی بھی یہی رائے ہے فرمایا