ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
حرام چیزیں استعمال کرتے ہیں مگر اس پر بھی نفرت ہے اور ہندوؤں کے نجاست کی روایت ہے جو اپنی آنکھوں سے دیکھی جاتی ہے مگر اس سے نفرت نہیں کرتے ۔ مجھ کو تو ان سب کے یہاں کی اشیاء کے استعمال سے نفرت ہے ۔ لیکن میں دین میں تحریف کرنا نہیں چاہتا جن شرائط اور قیود کے ساتھ شریعت نے جواز کا حکم دیا ہے جائز سمجھتا ہوں خواہ وہ انگریزں کے یہاں کی چیز ہو یا ہندوؤں کی یہاں کی کسی چیز میں حدود سے تجاوز نہ ہونا چاہئیے جیسا کہ تحریک کے زمانہ میں حدود شرعیہ سے تجاوز کرکے فتوے دئیے گئے ۔ (278) مسایل کا معلوم کرنا فرض ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر واقعات کی حقیقت نہ معلوم ہو تو شریعت میں عفو ہے ۔ اور حقیقت معلوم ہونے پر اگر مسائل معلوم نہ ہوں تو پھر معاف نہ سمجھا جاوے ۔ مسائل کا معلوم کرنا فرض ہے ۔ (279) سالک کے تحقیقت فن کو حاصل کرنے کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ مریض بن کر اصلاح کرانے تھوڑا ہی آتے ہیں ۔ طبیب بن کر یا طبیب بننے کی نیت سے آتے ہیں ۔ فن کی تحقیقات کرنا شروع کر دیتے ہیں اس کے حکم اور لم واسرار کی جستجو کرتے ہیں کس قدر حماقت ہے ۔ اگر اس طرح فن آجایا کرتا تو آج دنیا میں ایک بھی غیر طبیب نظر نہ آتا مگر دیکھا یہ جاتا ہے کہ طبیب کم ہیں غیر طبیب زیادہ ہیں ۔ ایسے ہی اس طریق اصلاح میں سمجھ لو ہر شخص مصلح نہیں بن سکتا کسی کی جوتیاں سیدھی کرو اور سیدھی کرنا کیا معنی جوتیاں کھاؤ ۔ ناک رگڑو ۔ (دماغوں سے خناس کو نکالو اپنے کو کسی کے سپرد کرو اس پر بھی اگر کچھ مل جائے تو فضل خداوندی سمجھو ۔ لیکن گھر بیٹھے بٹھلائے کہ نہ کچھ کرنا پڑے نہ کچھ دھرنا اور سب کچھ بننا چاہتے ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی کیمیا گر کے پاس جاکر یہ چاہے کہ کچھ کرنا دھرنا تو پڑے نہیں اور کیمیا بنانا آجائے ۔ وہ یہی کہے گا پہلے یہ تو معلوم کیا ہوتا کہ مجھ کو بھی اسی طرح کیمیا بنانی آئی ہے جس طرح تو حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ اب ایک عالم ہے مسند پر بیٹھا ہوا تکیہ لگائے