ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
مناسبت کے سبب حضرت خضر علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کا نباہ نہ ہوا اور حضرت خضر علیہ السلام کو کہنا پڑا کہ هذا فراق بيني وبينك ۔ عرض کیا کہ حضرت معاف فرمائیں ۔ فرمایا کہ تمہارے نزدیک نہ معلوم معافی کے معنی کیا ہیں ۔ میرے نزدیک تو معافی کے معنی عدم الانتقام ہیں ۔ سو میں معاف کر چکا ۔ اب راضی ہونا اور مناسبت ہونا جو نفع کے لئے شرائط اعظم سے ہے غیر اختیاری چیز ہے ۔ اور میں مزید رعایت کی بناء پر کہتا ہوں کہ مناسبت پیدا کرنا تمہارا کام ہے ۔ جب تم کو کام لگا دیکھوں گا راضی ہو جاؤں گا جاؤ اٹھو کام میں لگو ۔ (381) آج کل مناظرہ کا کمال ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل مناظروں میں چونکہ لوگ اصول مناظرہ کی رعایت نہیں کرتے ۔ میں اسی واسطے مناظرہ نہیں کرتا ۔ بے اصول باتوں سے طبیعت الجھتی ہے ۔ آج کل تو مناظرہ کا کمال یہ ہے کہ بولتا رہے ہیٹی نہ ہو اب چاہے وہ بولنا صحیح ہو یا غلط حق زبان سے نکلے یا باطل اس کی مطلقا پروا نہیں کی جاتی ۔ (382) بدعتی اور غیر مقلد ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بدعتی زیادہ برے ہیں اور غیر مقلد غنیمت ہیں ۔ سو یہ من کل الوجوہ غلط ہے بلکہ بعض اعتابر سے غیر مقلد ہی زیادہ برے ہیں بدعتیوں سے اس لئے کہ بدعتی اجتہاد نہیں کرتے غیر مقلد اجتہاد کرتے ہیں اپنے کو مجتہد سمجھتے ہیں ۔ بدعتی تو بھنگڑوں کے معتقد ۔ مکاروں معتقد ۔ وہ بھلا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کیسے چھوڑ سکتے ہیں اور یہ بزرگان سلف کی شان میں گستاخی کریں سو یہ علی الاطلق کیسے اچھے ہو سکتے ہیں بد گمانی بد زبانی ان کا شعار ہے ۔ بڑا ہی بیباک اور گستاخ فرقہ ہے جس کو چاہتے ہیں جو جی میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہیں ۔ (383) بے فکری کا منشاء ایک صاحب کے خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ اس بے فکری کا منشاء اور مبنی میں سمجھتا ہوں میں ان کی نبضیں خوب پہچانتا ہوں مجھ کو معلوم ہے کہ بے وقعتی اس کا سبب ہے اس ہی وجہ