ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کی بات فرمائی وہ یہ کہ ہماری جماعت میں جو باوجود زیادہ مجاہد نہ ہونے کے اللہ کا فضل ہو جاتا ہے اس کا سبب اتباع سنت کا اہتمام ہے اس کی برکت سے اس طرف سے جذب کیا جاتا ہے کیسی عجیب اور کام کی بات فرمائی ۔ سبحان اللہ (14) آج کل کے بدعتی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بار میری ایک لکھی ہوئی تقریر سن کر فرمایا کہ میرے دل میں یہی تقریر تھی تو نے میرے سینہ کی شرح کر دی ۔ یہ نقل کر کے حضرت والا پر ایک خاص کیفیت اور حالت طاری ہو گئی اور اس حالت میں فرمایا کہ میں فخر کی راہ سے نہیں کہہ رہا اور میں کیا فخر کر سکتا ہوں میں بقسم کہتا ہوں کہ میں اپنے کو تمام موجودات سے کمتر سمجھتا ہوں ۔ تو فخر کیا کرتا محض اللہ کا فضل ہے کہ یہ دولت نصیب فرمائی اور دعوی اور فخر تو بہت دور ہے میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایمان ہی کے ساتھ دنیا سے چلا جاؤں یہی بڑا فضل ہے باقی درجات کا تو کبھی قلب میں وسوسہ بھی نہیں ہوتا اور ہم درجات کی کیا تمنا کریں ۔ ہماری ہستی ہی کیا ہے سب ان کی عطاء ہے اور عطاء پر کیا کوئی دعوی اور فخر کر سکتا ہے ۔ دعوے تو وہی کر سکتا ہے جو اس کو اپنا کمال سمجھتا ہو اور یہاں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر اور احسان ہے کہ یہی اعتقاد ہے کہ جو کچھ ہے صرف اپنے بزرگوں کی دعاؤں کی برکت ہے ۔ اور دعائیں میں نے ہر مسلک کے بزرگوں سے لی ہیں حتی کہ ایسوں سے بھی جو صورۃ بدعتی کہلاتے تھے کیونکہ پہلے ایسے لوگ بھی اللہ اللہ کرنے والے ہوتے تھے ان میں تدین تھا عناد اور شرارت نہ تھی جیسے آج کل کے بدعتی کہ اکثر بد دین بلکہ فاسق فاجر تک ہیں (15) ہم رنگ سمجھنے کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو ہر شخص اپنا ہم رنگ سمجھتا ہے حالانکہ میں کسی کے رنگ پر نہیں اور ایک عجیب مثال فرمائی کہ میری مثال ایسی ہے جیسے پانی اس کو جس رنگ کی بوتل میں بھر دیا جائے گا اسی رنگ کا نظر آنے لگے گا اور خود اس کا کوئی رنگ نہیں ۔