ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
یہ بیلوں کی طرح آگھسنا کونسی انسانیت ہے ۔ یہ باتیں تو محتاج تعلیم نہیں یہ تو فطری چیزیں ہیں جس کے پاس جائے یا جس سے کام لے اس کے تابع رہ کر کام کرے اور جب تک بے تکلفی نہ ہو جائے زیادہ گفتگو نہیں کرنا چاہئے اور اس کے خلاف پر یہاں تنبیہ کی جاتی ہے تو بد اخلاق مشہور کرتے ہیں ۔ میں کہتا کہ مصلح تو کبھی صاحب اخلاق مشہور ہو ہی نہیں سکتا اس کی ایسی مثال ہے جیسے منکر نکیر عالم برزخ میں آکر سوال کرتے ہیں تو ان کے متعلق مردوں کی دو طرح کی رائے ہوتی ہے ایک مردہ تو کہے گا کہ بڑے رحیم وکریم ہیں ۔ صاحب اخلاق ہیں نرم ہیں ۔ ایک کہے گا کہ بڑے سخت ہیں ۔ بڑی کڑک کا مواخذہ محاسبہ معاقبہ کرتے ہیں مگر ہر شخص فیصلہ کر سکتا ہے کہ وہ ہر شخص کے ساتھ ایسے ہیں جیسا ان کے ساتھ برتاؤ کیا گیا ہے ۔ ایسے ہی یہاں پر سمجھ لیا جاوے کہ جو جیسا برتاؤ کرتا ہے ویسا ہی اس کے ساتھ برتاؤ کیا جاتا ہے ۔ (409) حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے خانگی معاملات اظہر من الشمس ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جتنے پیشوا گذرے ہیں بجز انبیاء علیہم السلام کے اور بجز ان کے سچے جانشینوں کے ان کے خانگی حالات اور ہیں بیرونی حالات اور ہیں اور سچے ہر حالت میں یکساں ہیں خصوصا ہمارے حضور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کے تو خانگی معاملات اظہر من الشمس ہیں بقول بعض محقیقن کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی واسطے اتنی بیبیاں کیں کہ امت پر آپ کے خانگی افعال سے ایسے احکام کھلیں جن کا تعلق خانگی معاملات سے ہے اور کثرت ازواج سے شہوت پرستی نفس پرستی مقصود نہ تھی اور یہ دعوے اس سے نہایت واضح طور پر معلوم ہو سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اول نکاح ایسی بڑھیا سے ہوا کہ اگر ان کی پہلی اولاد زندہ ہوتی تو عمر کے اعتبار سے صلی اللہ کی برابر ہوتی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر اس وقت پچیس برس کی تھی اور ان کی چالیس برس کی ۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ تمام قریش آپ کو حسین سے حسین لڑکیاں دینے کو موجود تھے آپ نے انکار فرما دیا کیا شہوت پرست اور نفس پرست ایسے موقع کو جانے دے سکتا ہے ۔ کفار کی صرف شرط یہ تھی کہ آپ کلمہ لا اله الا الله محمد رسول الله کی دعوت چھوڑ دیں ۔ پھر ہر طرح پر ہم آپ کے مطیع اور فرمانبردار ہیں ۔ جان مال آبرو سب آپ پر قربان کرنے کو تیار ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے