ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کوئی محبت کا دعوی کر سکتا ہے ۔ محض الفاظ ہی محبت کے یاد کر لئے ہیں اور اس مبحث میں مطالعہ کرنے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سب سے قریب الی الحقیقت صوفیہ ہیں گوکنہ تک کوئی بھی نہیں پہنچا لیکن اوروں کے مقابلہ میں صوفیہ پھر قریب ہیں اور افسوس کہ معترض صاحب سب سے زیادہ صوفیوں ہی کے دشمن ہیں ۔ ان معترض صاحب نے یہ بھی لکھا تھا کہ تم شرالقرون کے صوفیوں کی حمایت کرے ہو ذرا تہذیب تو ملاحظہ ہو میں نے باوجود معترض صاحب کی زیادتیوں کے تفسیر بیان القرآن میں ان کے مشورہ کے مطابق ترمیم بھی کر دی کیونکہ خدانخواستہ حق سے کوئی ضد تھوڑا ہی ہے جو بات اچھی ہے اس کے مان لینے میں کون مانع ہے میں اس کو ایک مثال سے واضح کرتا ہوں کہ ایک شخص کی گئی کھوئی گئی بہت تلاش کی نہ ملی دوسرے نے پا کر پھینک کر اس کے ماتھے پر ماری جس سے چوٹ بھی آئی تو کیا اس چوٹ کی وجہ سے گنی کو نہ اٹھائے گا یا اس کو پھینک دے گا ہرگز نہیں بلکہ اس کو تو اٹھا کر جیب میں رکھ لے گا اور ماتھے کو تھوڑی دیر سیلا کر ٹھیک کر لے گا ۔ (79) حق تعالی شانہ کی عطا پر نیاز کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آدمی کو اپنی کسی چیز پر بھی ناز نہ کرنا چاہئے نہ علم و فضل پر نہ عقل و فہم پر نہ زہد و تقوے پر نہ عبادت اور اعمال پر نہ شجاعت اور قوت پر نہ حسن اور جمال پر یہ سب حق تعالی کی عطاء ہیں ۔ پھر ناز کس بات پر ، ناز تو اپنے کمال پر ہوتا ہے اور جب اپنا کمال کچھ بھی نہیں سب عطاء حق ہے تو پھر تو نیاز کی ضرورت ہے اگر بیجا ناز کرے گا تو پھر خیر نہیں اس کو فرماتے ہیں ۔ ناز راروئے بباید ہمچو ورد چون نداری گرد بدخوئی مگرد عیب باشد چشم نابیناؤ باز زشت باشد روئی نازیباؤ ناز (80) حضرات انبیاء علیہم السلام کی قوت قلبی ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں جب کوئی حالت شاقہ اپنے پر گزرتی ہے تب حقیقت معلوم ہوتی ہے اور اس وقت یہ اندازہ ہوتا ہے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کا کیسا تحمل تھا کہ اعداء سے سب کچھ سنتے تھے اور سہتے تھے کیا ٹھکانا ہے اس قوت قلبی کا اور ایک ہم ہیں کہ ایسے موقع پر کم از کم کچھ کہہ سن کر دل تو ٹھنڈا کر لیتے ہیں اور اگر انبیاء میں یہ بات