ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
بڑا حصہ روک ٹوک کا اس لئے ہوتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ ایک مسلمان سے دوسرے مسلمان کو اذیت نہ پہنچے ۔ اور مسلمانوں کا یہ مذہب ہونا چاہئے ۔ بہشت آنجا کہ آزارے نباشد کسے رابا کسے کارے نباشد اس میں میری کون سی غرض اور مصلحت ہے ۔ 21رجب المرجب 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دوشنبہ (264) حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کی بے تکلفی اور محبت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کون معظم ہوگا مگر خود صحابہ رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے تکلف رہتے تھے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے محبت اور بے تکلفی کو جمع کر کے دکھلا دیا ۔ اور آج کل کی جو تہذیب ہے بالکل خلاف سنت ہے ۔ اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ آج کل کی تہذیب تعذیب ہے اور یہ واقعہ ہے کہ جتنا جس چیز میں سنت سے بعد ہوگا اس میں ظاہری بھی کلفت ہوگی باطنی بھی ۔ مگر ایسی بے تکلفی بھی نہیں چاہئے کہ بڑوں کے ساتھ درجہ مساوت کا پیدا ہو جائے ہر چیز کے حدود ہیں اب تو حقائق پر رسوم کا غلبہ ہے اور قریب قریب اس میں سب کو ابتلاء ہے ۔ (265) تشویش مانع اثر ہوتی ہے ایک دیہاتی شخص نے آکر تعویذ مانگا اور یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا تعویذ ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ میاں پوری بات کہو ادھوری بات کو تو کوئی بھی نہیں سمجھ سکتا ۔ عرض کیا کہ اوپرے اثر کا تعویذ چاہئے فرمایا کہ بدوں کہے اور بتلائے ہوئے میں کس چیز کا تعویذ دیتا ۔ جاؤ اب تو دل برا کر دیا پاؤ گھنٹہ کے بعد آکر پوری بات کہنا تب تعویذ دوں گا ۔ تم کو یاد تو رہے گا کہ ادھوری بات سے دوسرے کو تکلیف ہوا کرتی ہے ۔ دوسرے یہ ایک مسئلہ ہے اس فن کا کہ جب تک عامل میں انشراح اور بشاشت نہ ہو تعویذ میں اثر نہیں ہوتا ۔ لوگوں کو اس کی خبر نہیں مسمریزم کی طرح قوت خیالیہ کو اس میں بھی دخل ہے اس لئے تکدر یا تشویش مانع اثر ہوتی ہے ۔ اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مسمریزم میں بھی قوت خیالیہ کو دخل ہے اور