ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
وہ مسئلہ جس کو آج کل نیچری کہتے ہیں من تشبه بقوم فهو منهم سمجھ میں نہیں آتا ۔ گور کھپور می ایک مرتبہ جانا ہوا ۔ وہاں پر بیان کیا گیا بڑا مجع تھا ۔ میں نے کہا کہ صاحبو یہ مسئلہ تشبہ کا صرف نقلی ہی عقلی بھی ہے ۔ اگر کوئی جنٹل مین اپنی بیگم صاحبہ کا زنانہ رنگین جوڑا پہن کر اجلاس میں کرسی پر آبیٹھے کیا خود اس کو یا دوسرے دیکھنے والوں کو ناگوار نہ ہوگا تو آخر نا گواری کی وجہ بجز تشبہ کے کیا ۔ سو ایک عورت مسلمان جو دینداری میں شاید تم سے بھی بڑھی ہوئی اس کی تشبہ سے ناگواری ہوتی ہے ۔ اور کفار فجار کے تشبہ سے ناگوری کیوں نہ ہو ۔ ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ جب ہم نے ترکی ٹوپی پہن لی تو سب لباس میں تشبہ نہ ہوا ۔ میں نے کہا کہ ترکی ٹوپی پہن کر باقی لباس زنانہ پہن لو اور کہہ دو کہ ٹوپی تو ترکی کی ہے تو تشبہ کہاں ۔ بات یہ ہے کہ تشبہ کبھی ناقص ہوتا ہے کبھی کامل اور دونوں مذموم ہیں گو دونوں کے درجہ میں تفاوت ہو ۔ (479) بدعات کا اثر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بدعات میں یہ اثر ہے کہ اس سے ظلمت پیدا ہوتی ہے عقل بالکل ظلمانی ہو جاتی ہے ۔ اس لئے اہل حق پر اعتراضات بے بنیاد کیا کرتے ہیں ۔ میرے ایک دوست مولوی صاحب سے کسی بدعتی نے کہا کہ تم جو مولد میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کو کھڑے ہو کر کرنے کو منع کرتے ہو تو ذکر رسول کی تعظیم سے منع کرتے ہو ۔ مولوی صاحب نے خوب ہی جواب دیا ۔ کہا نہیں ہم ذکر رسول کی تعظیم سے منع نہیں کرتے بلکہ ذکر اللہ کی بے تعظیمی سے منع کرتے ہیں کیونکہ اگر کھڑے ہو کر ذکر کرنا تعظیم ہے تو پھر حق تعالی کا ذکر بیٹھ کر کیوں کرتے ہو وہ بھی کھڑے ہو کر کیا کرو پھر ہم قیام مولد سے بھی منع نہ کریں گے ۔ عجیب ہی جواب دیا ۔ 20 شعبان المعظم سنہ 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ (480) علوم سیاسیات میں مہارت کا مدار تجربہ پر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علوم کا حصہ مسلمانوں ہی کو عطاء ہوا ہے میری بعض انگریزوں سے گفتگو ہوئی علوم سے قطعا مناسبت نہیں اور انگریزوں ہی کو کیا سوائے مسلمانوں کے اورجس قدر غیر مسلم اقوام ہیں کسی کو بھی علوم سے مناسبت نہیں اور اصل راز یہ ہے کہ علوم کے لئے ضرورت ہے نور کی اور وہ نور ہے ایمان ۔ اور یہ سوائے مسلمانوں کے کسی کو حاصل نہیں ۔ دوسروں میں حافظہ تو ہے لیکن نظر میں تعمق نہیں ۔ ہاں علوم سیاسیات میں ماہر