ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(498) مرزا غلام احمد قادیانی اور انکار جہاد ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی نے مسئلہ جہاد کا بالکل ہی انکار کیا ہے ۔ کہتا ہے کہ اسلام کبھی ایسی وحشیانہ تعلیم نہیں دے سکتا ۔ فرمایا کہ اس سے کسی نے یہ نہ کہا کہ کیا وہ تعلیم وحشیانہ ہے جس پر تمام دنیا کے عقلاء کا اتفاق ہے تمام دنیا کی سلطنتیں اس پر متفق ہیں اور اتفاق بھی محض زبانی ہی نہیں بلکہ عملی صورت میں بھی ہر صورت اس پر کار بند ہے وہ یہ ہے کہ آخر باغیوں اور سلطنت کے مخالفوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جاتا ہے اس کا یہی جواب ہو سکتا ہے کہ مدافعت کے لئے ایسا کرتے ہیں حفاظت خود اختیاری کے لئے ایسا کرتے ہیں ۔ یہی جواب مسلمانوں کی طرف سے ہے کہ جہاد اسلام کی مدافعت کے لئے ہے حفاظت خود اختیاری کے لئے ہے ۔ اسلام پھیلانے کے لئے نہیں اگر اسلام پھیلانے کے لئے جہاد ہوتا تو جزیہ مشروع نہ ہوتا ۔ سو اس کی کیا وجہ کہ ایک ہی چیز یعنی جنگ مدافعت ایک جگہ یعنی اسلام میں مذموم ۔ دنیوی اغراض میں محمود ۔ یہ عجیب فلسفہ ہے کہ وطن پرستی محمود ۔ ملک پرستی محمود سلطنت پرستی محمود اور اسلام پرستی محمود نہیں ۔ ایک ہی چیز کے تم مرتکب ہو اس کو تو مہذب تعلیم کہا جاوے اور اسلام اگر اس کی اجازت دے تو اس کو غیر مہذب اور وحشیانہ تعلیم کہیں آخر مابہ الفرق کیا ہے ۔ مگر معترضین بے سمجھی سے یہی گیت گاتے پھرتے ہیں کہ اسلام بزور شمشیر پھیلا ۔ اور سلاطین اسلام نے یہ مظالم کئے ان سے کوئی بطور الزامی جواب کے کوئی پوچھے کہ اب تم نے کیا کیا جہاں مسلمانوں کی قلیل آبادی دیکھی وہیں ذبح کردیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ تلوار کا چلانا کوئی اچھی بات تھی یا بری ۔ اگر اچھی بات ہے اور اس کے لئے تم خود اس کے عامل ہوئے تو اسلام اور مسلمانوں کے لئے تو بری ہے ۔ اور دوسروں کے لئے اچھی ہے تو اس فرق کو بیان کرو میں بھی سننے کا مشتاق ہوں ۔ ایک مولوی صاحب نے مجھ سے دریافت کیا تھا کہ جہاد کی غرض کیا ہے اور اس کے بعد لااكراه في الدين سے اشکال پیش کرنے والے تھے ۔ میں نے کہا کہ جہاد اسلام پھیلانے کے لئے نہیں ہے ۔ جہاد اسلام کے غلبہ کے لئے ہے کیونکہ ہمیں تبلیغ اسلام کا حق ہے اور وہ حق دوسروں کے غلبہ کی حالت میں اطمینان کے ساتھ نہیں ہو سکتا جب چاہیں اس کو روک سکتے ہیں اس لئے اسلام کو غلبہ کی ضرورت ہے اور غلبہ بدون جہاد یا جہاد کے خوف سے ادائے جزیہ کے نہیں ہو سکتا کہنے لگے کہ یہ غرض تو صلح سے بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ میں نے کہا