ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(24) تکلیف کا مدار عقل پر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حق تعالی کی ذات بڑی ہی رحیم و کریم ہے اگر مخلوق کو حق تعالی کی اس صفت کا پوری طرح استحضار ہو جائے تو مخلوق کو حق تعالی کے ساتھ عشق کا درجہ پیدا ہو جائے اس لئے کہ یہ امر فطری ہے کہ محسن کی طرف کشش ہوتی ہے لیکن یہ بات لوگوں میں رہی ہی نہیں کس طرح کسی کے دل میں ڈال دوں پھر اس رحمت کے متعلق ایک واقعہ حدیث کا بیان فرمانا کہ امم سابقہ میں ایک نباش نے بوقت جان کندنی اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو میری لاش کو جلانا اور میری لا کی جو راکھ ہو اس کو خوب باریک پیسنا اور جس روز تیز آندھی چلے کچھ تو اس راکھ میں سے ہوا میں اڑا دینا اور کچھ دریا میں چھوڑ دینا اور یہ کہا کہ یہ ایک تدبیر ہے عذاب سے بچنے کی اس لئے کہ گنہگار ہوں سیاہ کار اور بدکار ہوں مستحق عذاب ہوں چنانچہ مرنے کے بعد اس کے لڑکوں نے ایسا ہی کیا ۔ حق تعالی کی قدرت سے نکل کر کون جا سکتا ہے ۔ اس کی مٹی جمع کرنے کا فرشتوں کو حکم ہوا اور سامنے کھڑا کر دیا گیا ۔ سوال ہوا کہ یہ ایسا کیوں کیا گیا ۔ عرض کیا کہ یا رب من خشیتک فرمایا جاؤ نجات ہے ۔ اس پر علماء نے اشکال کیا ہے کہ اس سے تو کمال قدرت کے اعتقاد میں اس شخص کا شک ثابت ہوتا ہے پھر ایمان کہاں رہا پھر غیر مومن کی مغفرت کیسے ہوئی ۔ علماء نے مختلف جواب دیئے ہیں مگر محققین نے جواب دیا ہے کہ اس کی عقل اتنی ہی تھی ۔ آخر مجنون کو بھی تو غیر مکلف کہتے ہو جس سے معلوم ہوا کہ مدار تکلیف کا عقل پر ہے تو جس درجہ عقل میں کمی ہو گی اس درجہ کا عذر ہو گا ۔ بہرحال حق تعالی کی وسعت رحمت تو اس واقعہ سے کیسی ظاہر ہے ۔ (25) حق تعالی شانہ کی قدرت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو اس پر بھی حق تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں اور اس کو ان کا بڑا فضل اور نعمت سمجھتا ہوں کہ عین وقت پر ضرورت کی بات دل میں ڈال دیتے ہیں کہیں گاڑی نہیں اٹکنے دیتے ۔ ایک ہندو جو اپنے مذہب کا جاننے والا معلوم ہوتا تھا اور صاحب ریاضت و صاحب ریاست بھی تھا مجھ سے ملنے آیا اور ایک معمر شخص جو غالبا اس کا گرو معلوم