ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
نوح نہ صد سال دعوت می نمود ومبدم انکار قومش می فزود ھیچ از قومش عنان واپس کشید ہیچ اندر غار خاموشی خزید (474) تدابیر غیر مشروعیہ کی ممانعت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تدابیر کو کون منع کرتا ہے تدابیر کریں لیکن حدود میں رہ کر ۔ البتہ تدابیر غیر مشروعہ غیر منصوصہ سے منع کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح تدابیر مباحہ میں غلو سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ غلو فی التدبیر سے توکل ضعیف ہو جاتا ہے ۔ اور یہ ضعف توکل تو تدابیر مباحہ میں غلو کرنے کا اثر ہے اور تدابیر غیر مشروعہ پر عمل کرنے اور پھر اس پر غلو کرنے کا جو نتیجہ ہوگا وہ اظہر من الشمس ہے جسا کا ہر شخص خود ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ پھر اس میں خیر وبرکت کہاں نور کہاں ۔ جب یہ نہیں تو مقصود میں کامیابی کیسے اس لئے کہ بدون نصرت حق اور اعانت حق کے منزل مقصود پر پہنچنا ایک امر محال ہے اور اس حالت میں نصرت حق کہاں ۔ یہاں ایک مولوی صاحب آئے تھے بہت جو شیلے آدمی ہیں ساتھ ہی نیک نیت بھی ہیں ۔ تحریکات حاضرہ نہایت سر گرمی سے کام کر رہے تھے ان سے گفتگو ہوئی ۔ میں نے کہا کہ مسلمان نے جو طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے مجھ کو اس سے اختلاف ہے میں نے طریقہ کی قید اس لئے لگائی کہ مقاصد شرعیہ اور مسلمانوں کی فلاح اور بہود سے کون ایسا مسلمان ہے جس کو اختلاف ہو ۔ میں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ مسلمانوں نے تدابیر غیر مشروعہ کو اپنی کامیابی کا زینہ بنایا ہے ۔ اس صورت میں اول تو کامیابی مشکل ہے اور اگر ہو بھی گئی تو ہندوؤں کو ہو گی اور اگر مسلمانو ں کو بھی ہوئی تو ہندو نما مسلمانوں کو ہو گی تم جیسے مسلمانوں کو کامیابی نہ ہو گی اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت فلاں مسلمان لیڈر نے اپنی تقریر میں یہ بیان کیا کہ اسلام کوئی ضروری چیز نہیں ۔ ضروری چیز ترقی ہے ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ حق تعالی نے موسی علیہ السلام کو کیوں بھیجا ۔ فرعون تو ترقی یافتہ تھا اس میں کمی کس چیز کی تھی حتی کہ خدائی کا دعوی کر رہا تھا کہ کسر کس چیز کی تھی ۔ ایمان ہی کی تو کسر تھی ۔ عرض کیا کہ پھر کیا کرنا چاہیے ۔ فرمایا کہ مسلمانوں کے واسطے جو زندہ ہیں ان کے لئے باہم اتفاق کی اور کفار پر غلبہ کی دعاء اور جو مردہ ہیں ان کے لئے مغفرت کی دعاء اور کچھ نہیں ہو سکتا میں یہ سب کچھ تجربات کی بناء پر عرض کر رہا ہوں ۔